حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکراتی عمل کا آغاز ہونے کے باوجود، تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈا بدستور جاری ہے۔
حکومت نے قومی مسائل کے حل، استحکام کی بحالی اور جمہوری اصولوں کے تحفظ کے لئے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی پیشکش کی، جبکہ آرمی چیف کی جانب سے 9 مئی کے فسادات میں ملوث 19 سزا یافتہ پی ٹی آئی کارکنوں کو معافی دے کر خیرسگالی کا پیغام دیا گیا۔ یہ اقدام مفاہمت کے عزم کو ظاہر کرتا ہے اور مذاکرات کے لئے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔اس فیصلے کو ریاست کی کمزوری کے طور پر نہیں، بلکہ کشیدگی کم کرنے کے لئے ایک خیرسگالی کے اقدام کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ یہ اقدام ریاست کے متوازن رویے کی عکاسی کرتا ہے، جو احتساب کو متاثر کئے بغیر مفاہمت کو ترجیح دیتا ہے۔ اس سے ریاست کے اعتماد اور برداشت کا اظہار ہوتا ہے اور یہ ایسے اقدامات کی مثال بناتا ہے جو قومی اتحاد کو فروغ دیتے ہیں، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھتے ہیں اور مستقبل میں غیر قانونی سرگرمیوں کو روکتے ہیں۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے اور بیرونی حمایت حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر ایک اینٹی ریاست مہم چلائی۔ پی ٹی آئی نے بانی پی ٹی آئی کی وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کے لئے امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرانے سے لے کر امریکی انتظامیہ سے روابط استوار کرنے تک، اپنے بیانیہ میں تبدیلی کی۔ اس کے علاوہ، پی ٹی آئی کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف چلائی جانے والی مہم ان کے ارادوں اور مستقل مزاجی پر سوالات اٹھاتی ہے۔
مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی نے سیاسی نقصان اور این آر او کے الزامات کے خوف سے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈز جمع کرانے سے گریز کیا۔ تاہم، پی ٹی آئی کے اہم مطالبات میں عمران خان اور زیر حراست دیگر ارکان کی رہائی کے ساتھ ساتھ 9 مئی اور 26 نومبر کے فسادات کے حوالے سے عدالتی کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔ حکومت نے شفافیت اور آئینی مطابقت کو یقینی بنانے کے لئے پی ٹی آئی کے مطالبات پر قانونی جائزہ لینے اور اتحادی شراکت داروں سے مشاورت کا وعدہ کیا ہے۔
حکومت کا مقصد احتساب کو برقرار رکھتے ہوئے جمہوری شمولیت کو فروغ دینا اور مستقبل میں پرتشدد سیاسی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔ پی ٹی آئی کے مذاکرات کار موجودہ حکومت کو عوامی مینڈیٹ سے محروم قرار دیتے ہوئے بات چیت کو آئینی اور گورننس کے مسائل حل کرنے کی ضرورت قرار دیتے ہیں، جبکہ حکومتی نمائندے یہ مؤقف رکھتے ہیں کہ 9 مئی کے فسادات کے لئے احتساب قومی سلامتی اور ریاستی اداروں کے تحفظ کے لئے ضروری ہے۔
حکومت کا متوازن رویہ پی ٹی آئی کی پراپیگنڈا مہم کو بے اثر کرنے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ اتحاد کا احساس پیدا ہو اور سیاسی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل مہم چلانا قومی اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہے اور سیاسی فائدے کو پاکستان کے استحکام اور ترقی پر ترجیح دی جا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا اور غلط معلومات کی تشہیر پاکستان کے استحکام اور ادارہ جاتی سالمیت کے لئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔”ڈراپ سائٹ نیوز”، جو متنازع اور سنسنی خیز کہانیاں شائع کرنے کے لئے جانا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ یہ خبریں من گھڑت سیاسی انتقام اور حکومتی زیادتیوں کے بیانیے پر مرکوز ہیں، جس سے پی ٹی آئی کی طرف سے ریاست کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ سزا یافتہ پی ٹی آئی کارکنوں کو معاف کرنے کا ایک سنجیدہ اقدام ہے، جو مذاکرات کے عمل کو فروغ دینے اور قومی استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش ہے۔
مذاکرات کے دوران پی ٹی آئی کا دوہرا رویہ، جس میں ایک طرف اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اور دوسری طرف بیرونی مداخلت کی کوششیں شامل ہیں، مذاکراتی عمل کو پیچیدہ بناتا ہے۔ دونوں فریقوں کی کامیابی کا انحصار پاکستان کے جمہوری مستقبل اور قومی مفادات کو ذاتی یا سیاسی ایجنڈوں پر ترجیح دینے کے حقیقی عزم پر ہے۔ اگر پی ٹی آئی اور حکومت دونوں مل کر ملک کے قومی مفادات کو اہمیت دیں، تو مذاکراتی عمل میں کامیابی کے امکانات روشن ہو سکتے ہیں۔حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکراتی عمل ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں دونوں طرف سے سنجیدہ عزم کی ضرورت ہے۔ حکومت کے متوازن رویے اور پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پراپیگنڈا مہم کے درمیان ایک توازن قائم کرنا ضروری ہے تاکہ پاکستان کی سیاسی استحکام اور قومی مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے سنیل گواسکر کو اختتامی تقریب میں نہ بلانے کی غلطی تسلیم کر لی
ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ملکی مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھا.احسن اقبال