مذاکرات کرنے ہیں تو استعفیٰ لاؤ، استعفیٰ کا بھی مطالبہ اور اداروں کی منتیں بھی، مولانا کا خطاب
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کی ضرورت نہیں، آنا ہے تو وزیراعظم کا استعفی لیکر آؤ، کبھی کہتے ہیں دھاندلی کے لیے قومی کمیشن بنایا جائے، جس چوری کی گواہ پوری قوم ہو اس کی تحقیق نہیں استعفی ہوتا ہے، اب آپ کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دھرنے کے شرکا نے آئین و قانون کی پاسداری کی، کارکنوں نے نظم وضبط اور امن کا پیغام دیا ہے، آزادی مارچ نے مغربی میڈیا کا منفی تاثر زائل کر دیا۔ آزادی مارچ نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے پندرہ ملین مارچ پرامن طریقے سے کیے۔آزادی مارچ سے کوئی شہری پریشان نہیں ہوا،
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی دنیاپرواضح ہوگیاکہ یہ لوگ خواتین کوعزت اورانسانیت سے پیارکرنےوالے لوگ ہیں،ملک بھرسےپولیس یہاں بلاکرقومی خزانےکوکروڑوں روپےکانقصان پہنچایاجارہاہے،پہلےکہاکہ ہم پرامن ہیں، 15 ملین مارچ کیے لیکن نظم وضبط کوبرقراررکھاہے،
مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیاالیکشن سے پہلے قادیانی فرقے کےسربراہ کے پاس پی ٹی آئی کا وفدنہیں گیا؟ کیا قادیانیوں کےسربراہ نےنہیں کہاکہ حکومت مخصوص آئینی شق ختم کرےگی؟2018الیکشن میں دن دیہاڑےدھاندلی ہوئی، فارن فنڈنگ کیس 5سال سےالیکشن کمیشن میں لٹک رہاہے،کہتےہیں کمیشن بنایاجائےکہ دھاندلی ہوئی ہے کہ نہیں، ریجکٹڈ وزیراعظم کی ہمشیرہ نےدبئی میں اربوں روپے کی جائیدادیں کیسی بنائیں؟
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے متعلق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ واضح کر دیا فوج غیر جانبدار ادارہ ہے۔ جب بھارتی پائلٹ کوپکڑا توپاک فوج کوخراج تحسین پیش کیا،گلےشکوے اپنوں سے ہوتےہیں،مذہبی نوجوانوں کو انتہاپسندی کی بجائےاعتدال کاراستہ دکھایا،مذہبی نوجوان پاک افواج کے شانہ بشانہ ہیں،اس طرح وفادارآپ کونہیں ملیں گے،
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اداروں سےبرادرانہ لہجےمیں کہتاہوں یہ لوگ ملک کی خدمت نہیں کرسکتے،سردی ہویا گرمی، بارش ہویاہوائیں،ہمارےحوصلے بلندہیں،ہفتےکو4بجےسیرت کانفرنس شروع ہوگی،