تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ پارٹی کسی بھی صورت میں مذاکرات کے لیے تیار ہے،

عمر ایوب نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی مذاکراتی پالیسی کو مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ قومی حکومت ملک کے مسائل کا حل پیش نہیں کر رہی، اور اس وقت ملک میں صرف فاشزم اور ڈنڈا ہے، جبکہ عدل و قانون کی حکمرانی لانا ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔علی امین گنڈا پور، اسد قیصر،سلمان اکرم راجہ و دیگر کمیٹی میں شامل ہیں، مذاکرات کے لئے شرائط یہ ہیں کہ نہتے لوگوں کے خلاف مقدمے ختم کئے جائیں، نومئی ،24 نومبر کے سانحہ پر عدالتی کمیشن ہونا چاہئے، عمران خان کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے انہیں رہا کیا جائے، اگر یہ نہیں ہوتا تو پھر ہم آزاد ہیں کہ پارٹی 13 دسمبر کو تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کر دے گی اور سول نافرمانی کی تحریک شروع کر دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پی ٹی آئی کسی بھی صورت میں اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومتی جماعت جعلی کیسز کے ذریعے اپوزیشن کو مصروف رکھنا چاہتی ہے، تاکہ وہ اپنے حقیقی مسائل پر بات نہ کر سکیں۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت کے ایسے اقدامات سے صرف عوام میں مایوسی بڑھے گی اور ملک کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوں گے۔

چند روز قبل، عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں، تو پھر سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی۔ علیمہ خان کے اس بیان سے پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی واضح ہوئی۔

اس تمام صورتحال پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پچھلی تحریکوں کی طرح سول نافرمانی کی تحریک بھی بری طرح ناکام ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایسے بیانات صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے ہیں اور عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے بھی پی ٹی آئی کے دعووں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اب کبھی بھی دھرنا دینے کی پوزیشن میں نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے یا سول نافرمانی کی تحریک کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔

تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کی پالیسی کو مزید واضح کیا گیا ہے، جس میں حکومت سے مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔ تاہم، اگر یہ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی تحریکوں کو ناکامی کا سامنا کرنے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔

Shares: