پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی سردار نبیل گبول نے وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات کا امکان ظاہر کیا ہے۔

نبیل گبول نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت میں آج سے مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے اور فریقین میں ایک بریک تھرو کی صورتحال بن سکتی ہے۔حکومت کی شرط یہ ہے کہ مذاکرات پی ٹی آئی کے وکیلوں سے کیے جائیں گے، پشاور والوں سے نہیں، تاہم پشاور کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذاکرات ان سے ہونے چاہئیں۔ موجودہ صورتحال میں دونوں فریقین کی طرف سے مذاکرات کے لیے راستے کھلے ہیں لیکن حکومت کی ترجیحات کچھ مختلف ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ حکومت سے ابھی تک کوئی مزاکرات شروع نہیں ہوئے ،مزاکرات جب بھی ہوں گے، اوپن ہوں گے ،سب کے سامنے ہوں گے،مزاکرات کیسے ہوں گے اس کی تفصیلا ت میں جائیں ،مزاکرات خفیہ نہیں کریں گے لوگوں کے سامنے ہوگا ،ابھی مزاکرات کے حوالے سے قوائدو ضوابط طے ہورہے ہیں،

پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ابھی مزاکرات شروع نہیں ہوئے تاہم.ہم سب کے ساتھ مزاکرات کرنے کو تیار ہیں ،بانی پی ٹی ْآئی نے کمیٹی بنادی ہے، کمیٹی کے نام بھی بتادئیے ہیں، ہم کمیٹی کے ارکان اب مزاکرات کے لئے دستیاب ہیں ،اسپیکر سے مزاکرات کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی،اسپیکر سے میں اور عامر ڈوگر نے گزشتہ روز انکی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کی تھی ،گزشتہ رات اسد قیصر اور سلمان اکرم راجہ نے بھی اسپیکر سے تعزیت کرنے گئے تھے

اگر پی ٹی آئی چوروں سےبات کرنے کو تیار ہے تو پھر راستے کھلے ہیں۔عرفان صدیقی
ن لیگی رہنما عرفان صدیقی کہتے ہیں کہ اگر پی ٹی آئی چوروں سےبات کرنے کو تیار ہے تو پھر راستے کھلے ہیں۔ پی ٹی آئی ہر جگہ سے بے بس اور لاچارہوگئی تو مذاکرات کیلئے تیارہوگئی۔ سول نافرمانی کی تلوار ہماری گردنوں میں لٹکا کر مذکرات کی طرف نہ آئیں ۔مذاکرات میں شرائط ہوتی ہیں، جیلوں میں ایک لاکھ قیدی کسی نہ کسی جرم میں پڑے، حکومت کیسے قیدی چھوڑ دے، یا تو وہ کہہ دیں کہ ہمارے سارے راستے بند ہو چکے ، عدالتوں سے انصاف کی توقع ہے ہم مجبور بے بس لاچار ہوچکے ہیں ہم سے بات کرو، پھر بات ہو جائے گی، سول نافرمانی کی تلوار لٹکی ہو گی تو بات نہیں ہو گی، ڈاکوؤں سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں تو بات ہو جائے گی

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کہتی ہیں کہ ہم ملک کی خاطر مذاکرات کرتے ہیں, ہمیں لوگوں نے وٹ دیا، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ظلم بھی ہم پر ہوں اور جھوٹے کیسز میں بھی ہم کورٹس کے چکر لگاتے رہے ، مذاکرات کا کل پہلا دن تھا،عمران خان نے سیاسی کمیٹی بنائی ہے جس کومذاکرات کا مکمل اختیار ہے، مذاکرات میں جو پیشرفت ہو گی شئیر کی جائے گی

سینیٹر عون عباس کہتے ہیں کہ حکومت مذاکرات کے موقع سے فائدہ نہیں اٹھاتی تو پھر سول نافرمانی کی تحریک اور ڈی چوک پر دوبارہ احتجاج کی ذمہ دار حکومت وقت ہوگی،

ایم کیو ایم کی مذاکرات کے لئے کردار کی پیشکش
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان نے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کے لئے خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کر دی، ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ دنیا میں مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے،ہمارے سیاسی بحران سے معاشی بحران جڑا ہو ا ہے، لوگ مہنگائی بے روزگاری کی چکی میں پسے ہوئے ہیں ، مذاکرات نتیجہ خیز ہونے چاہئے،فریقین کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے ایم کیو ایم کے اراکین اور سیاسی رہنما کردار ادا کرکے نوابزادہ نصراللہ کی یاد تازہ کر سکتے ہیں بشرطیکہ فریقین مانیں،

گزشتہ روز بھی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پی ٹی آئی کے ایک وفد نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی تھی، جس میں پارلیمنٹ کے فورم کو استعمال کرتے ہوئے مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے امکانات کی تردید کر دی تھی۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے ایک کمیٹی اس لیے بنائی ہے تاکہ پارٹی کی غلطیوں کو درست کیا جا سکے اور اس کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بنانا چاہیے تاکہ اس معاملے کا صحیح سے جائزہ لیا جا سکے۔

عطا تارڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ جب مذاکرات ہوں گے تو یہ اوپر کی سطح پر ہوں گے اور ان مذاکرات میں عطا تارڑ کو شریک نہیں کیا جائے گا۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی بھی صورت میں مذاکرات کے لیے اپنے موقف پر ثابت قدم رہے گی اور حکومت کو اس کی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔

پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی باتیں تیزی سے گردش کر رہی ہیں، اور دونوں طرف سے اس پر مختلف ردعمل آ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت کی امید ظاہر کی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما بھی اپنی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ تاہم، اس وقت تک مذاکرات کی صورت میں کوئی حتمی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی اس معاملے پر کس حد تک آگے بڑھتے ہیں۔

آئیے ہاتھ بڑھائیے

افواج کے خلاف ہونےوالوں کا کوئی مسقبل نہیں ہوتا، شرمیلا فاروقی

مریم کی دستک: جدید سہولیات پنجاب کےعوام کی دہلیز پر

Shares: