نا اتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کرکے بیرونی جارحیت کے لئے راہ ہموار کر دیتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر

0
155

پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں منعقدہ آزادی پریڈ میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایک جامع اور پرمعنی خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے ملکی سلامتی، قومی اتحاد، اور علاقائی امن جیسے اہم موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب کا آغاز تمام پاکستانیوں کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے آزادی کو اللہ کی عظیم نعمت قرار دیا اور کہا کہ اللہ نے ہمیں اس ملک کا دفاع کرنے اور اسے آنے والی نسلوں کے لیے ایک کامیاب مثال بنانے کی طاقت عطا کی ہے۔آرمی چیف نے پاکستان کے قیام کے پس پردہ نظریے پر زور دیا، کہتے ہوئے کہ یہ محض ایک جغرافیائی خطے کا حصول نہیں تھا۔ انہوں نے ملک کے حصول کے لیے ہمارے اسلاف کی بے شمار قربانیوں کو یاد کیا اور پاکستان کو ایک "ناقابل تسخیر ملک” قرار دیا۔
جنرل منیر نے قومی اتحاد کی اہمیت پر خصوصی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کمزور کرتے ہیں اور بیرونی خطرات کے لیے راہ ہموار کرتے ہیں۔
آرمی چیف نے قوم اور افواج کے درمیان باہمی اعتماد کو کلیدی قرار دیا، کہتے ہوئے کہ یہ اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے جسے کوئی منفی قوت کمزور نہیں کر سکتی۔انہوں نے واضح کیا کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ جنرل منیر نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔آرمی چیف نے بلوچستان کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن ہے، اور پاک فوج صوبے کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔افغانستان کے ساتھ تعلقات پر بولتے ہوئے جنرل منیر نے کہا کہ پاکستان اپنے برادر ہمسایہ ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے افغانستان سے اپیل کی کہ وہ "فتنہ الخوارج” کو اپنے دیرینہ اور خیرخواہ ہمسائے پر ترجیح نہ دیں۔

آزادی اظہار کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کا آئین اس کی اجازت دیتا ہے، لیکن اس کی واضح حدود بھی متعین کرتا ہے۔جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کا مقام ہر دور میں نہ صرف خطے اور مسلم امہ میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان میں آزاد اظہارِ رائے یعنی Freedom of Speech کی آئین ضرور اجازت دیتا ہے، مگر آئین پاکستان نے اسکی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کا پاک فوج پرغیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، کوئی منفی قوت، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو نہ کبھی کمزور کرسکی اور نہ ہی آئندہ کرسکے گی، افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کا مقام ہر دورمیں نہ صرف خطے اورمسلم امہ میں بلکہ بین الاقوامی سطح پربھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے یہ خطاب ملکی سلامتی، قومی اتحاد، اور علاقائی امن کے حوالے سے آرمی چیف کے واضح موقف کا اظہار تھا، جس نے یوم آزادی کی تقریبات کو مزید معنی خیز بنا دیا۔

Leave a reply