اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے اپنی مدت کے آخری دنوں میں جاتے جاتے بھی مزید قوانین منظور کرا لیے، ارکان پارلیمنٹ کا مؤقف ہے کہ بلز کی کاپیاں بھی ارکان کو نہیں دی جا رہیں۔
باغی ٹی وی: قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے گیس چوری کی روک تھام اور وصولی ترمیمی بل 2023ء منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ بل پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیس چوری میں 80 فی صد ملازمین شامل ہوتے ہیں۔ ان کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے۔ بعد ازاں گیس چوری کی روک تھام اور وصولی ترمیمی بل 2023 ء قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا۔
وفاقی وزیر تخفیفِ غربت شازیہ مری نے زکوٰۃ و عشر ترمیمی بل 2023ء پیش کیا، جسے قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا۔ علاوہ ازیں ٹریڈ آرگنائزیشن ترمیمی بل 2023 پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔قومی اسمبلی نے ٹریڈ آرگنائزیشن ترمیمی بل 2023ء مشترکہ اجلاس کو منظوری کے لیے بھیج دیا ۔ دریں اثنا ایپوسٹائل ترمیمی بل 2023ء بھی قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا۔غیر ملکی عوامی دستاویزات کے لیے قانونی حیثیت کی شرط ختم کرنے سے متعلق بل منظور کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہ طلبی کی درخواست مسترد ، چاروں گواہوں غیر متعلقہ …
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2023ء پیش کیا، جسے اضافی ترامیم کے ساتھ قومی اسمبلی نے منظور کرلیا۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل 2023ء بھی منظور کرلیا۔ علاوہ ازیں قائداعظم انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز سرگودھا بل 2023ء بھی ایوان سے منظور ہوگیا۔
ایوان نے اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023ء بھی منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی میں اسلام آباد یونیورسٹی ایمرجنگ ٹیکنالوجی بل 2023ء بھی منظور کرلیا گیاکنگز انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن بل 2023ء ، مونارک انسٹیٹیوٹ آف حیدرآباد بل 2023ء ، فیلکن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2023ء منظور کرلیے گئے۔
ارکان پارلیمنٹ کا موقف ہے کہ نئی قانون سازی کے بلز متعلقہ کمیٹیوں کو بھی نہیں بھیجے جا رہے اور نئی قانون سازی پر ایوان میں بحث بھی نہیں کرائی جا رہی ممبران اسمبلی کی جانب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد بازی میں کی گئی قانون سازی کے اثرات ہوں گے صرف ایک روز میں قومی اسمبلی نے ایک درجن سے زائد بل منظور کیے اور بعض شقوں میں تو ایسے بل بھی پاس کروائے گئے جو ایجنڈے پر موجود ہی نہیں تھے۔
پاکستان میں یوٹیوب میوزک اور یوٹیوب پریمیم کے آغاز کا اعلان
جمعرات 27 جولائی کو قومی اسمبلی نے 24 بل منظور کیے جبکہ جمعہ 28 جولائی کو قومی اسمبلی نے 29 بل منظور کیے، گزشتہ روز بھی قومی اسمبلی سے 6 بل پاس کروائے گئے اور اسی قانون سازی کو لے کر حکومتی اراکین میں جھگڑا ہو گیا جس کی وجہ سے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنا پڑ گیا۔
اس کی مثال نگران حکومت کی مدت کے حوالے سے بل ہے جس کا ایجنڈا نا تو وقت پر جاری کیا گیا اور نا ہی اس کا مسودہ ارکان کو فراہم کیا گیا تھا، اس کے علاوہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل بھی ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے بل بغیر بحث کے منظور کروائے گئے اس قانون سازی کے حوالے سے اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا اور جماعت اسلامی کے رکن عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا اسمبلی کی مدت ختم ہو رہی ہے تو گھوڑے پر بیٹھ کر قانون سازی کی جا رہی ہے۔
باجوڑ دھماکا: جاں بحق افراد کی تعداد 63 ہوگئی
اسی طرح سینیٹ کے 24 جولائی سے جاری اجلاس میں بھی اب تک 13 بل منظور کروائے جا چکے ہیں جس میں سے کچھ بل تو ایوان بالا میں براہ راست پیش کر کے منظور کروائے گئے جیسے آرمی ایکٹ ترمیمی بل، ڈی ایچ اے بل اور کنٹونمنٹ بل کو سینیٹ نے فوری طور پر ایجنڈا میں پیش کیا گیا اور اسی وقت منظور کر لیا گیا۔