مزید دیکھیں

مقبول

وزیراعظم کا اعلان، ساڑھے3ہفتےبعد بھی بجلی سستی نہ ہوسکی

وزیراعظم کےاعلان کےساڑھے تین ہفتےبعدبھی عملدرآمد نہ ہو سکا...

بھارت کا پاکستان پر الزام جھوٹا اور فریبی پراپیگنڈا ہے، فیصل واوڈا

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہانڈیا کا پاکستان...

ندا ڈار مینٹل ہیلتھ کا شکار ہو گئیں

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ندا ڈار...

ننکانہ:مرکزی مسلم لیگ کا بھارتی آبی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

ننکانہ صاحب،باغی ٹی وی( نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ننکانہ...

خیبر پختونخوا میں فورسز کی مختلف کارروائیاں،15 خوارج ہلاک

خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی تین مختلف...

ممبر قومی اسمبلی پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر ایک بار پھر گر فتار

جنوبی وزیرستان سے ممبرقومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کو ایک دفعہ پھر شمالی وزیرستان میں گرفتار کیا گیا ہے. علی وزیر میرانشاہ سے رزمک جارہے تھے کہ انھیں ڈمڈیل چیک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا سرکاری زرائع کے مطابق علی وزیر،منظورپشتین اور عبدالصمد سمیت پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف شمالی وزیرستان پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو علی وزیرکی گرفتاری کےلئے پہلے سے ہی متحرک کیاگیا تھا تاہم ابھی تک معلوم نہ ہوسکا کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں کونسی دفعات درج ہیں اور کس الزام کےتحت ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا ہے۔دوسری جانب پی ٹی ایم نے منظور پشتین کی سربراہی میں میرانشاہ کینٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کرلیا ہے۔
اس سے قبل 14 جون کو بروز منگل پشاور ہائی کورٹ نے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کی 45 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ایم عتیق شاہ پر مشتمل بنچ نے یہ حکم علی وزیر کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا تھا جس میں حکومت کو ان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد سے آگاہ کرنے اور حفاظتی ضمانت دینے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔علی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف کل 14 مقدمات درج ہیں جن میں سے اب تک وہ پانچ میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ دیگر مقدمات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کو حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں ان کے خلاف درج مقدمات کا سراغ لگایا جا سکے اور اس سلسلے میں متعلقہ عدالتوں سے رجوع کیا جا سکے۔انہوں نے دلیل دی کہ درخواست گزار قانون ساز اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے اور باقاعدگی سے عدالتوں میں پیش ہوتا رہا ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو بھی 2 سال سے زائد عرصے تک جھوٹے الزامات میں سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا لیکن اس کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔واضح رہے کہ اس سے قبل علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو پشاور سے مقامی پولیس نے سندھ پولیس کی درخواست پر کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں ان کے اور پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔