وفاقی حکومت کا نیب ترامیم کیس کا حکم نامہ چیلنج کرنے کا فیصلہ

0
56
nab ofc

ملک بھر میں کھلنے والے نیب مقدمات میں بڑی رکاوٹ ،

وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کیس کا حکم نامہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،وزارت قانون نے نیب ترامیم پرجاری سپریم کورٹ کا فیصلہ نظرثانی کے لیے فٹ قرار دے دیا ،وزارت قانون نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف درخواست تیار کرلی،نگران حکومت کی حتمی منظوری کے بعد نیب ترامیم فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی جائے گی

ذرائع وزارت قانون کا کہنا ہے کہ اگر پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بحال ہوجاتا ہے تو اپیل دائر کی جائے گی، اگر پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون ختم ہوجائے تو نظرثانی درخواست دائر ہوگی، نیب قانون میں ترامیم پارلیمنٹ نے منظور کیں،براہ راست سپریم کورٹ کالعدم قرارنہیں دے سکتی،نیب ترامیم کیس کا فیصلہ متفقہ نہیں، بنچ میں شامل جج کا اعتراض بھی ہے،

نیب آرڈیننس ترمیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع 

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے نیب ترامیم سے فائدہ اٹھایا ،سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وفاقی وزراء بھی نیب ترامیم سے مستفید ہوئے ،سیاسی جماعتوں کے دیگر قائدین میں نواز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، مریم نواز، فریال تالپور، اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، جاوید لطیف، مخدوم خسرو بختیار،عامر محمود کیانی، اکرم درانی،سلیم مانڈی والا، نور عالم خان، نواب اسلم رئیسانی،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نواب ثناء اللہ زہری، برجیس طاہر، نواب علی وسان، شرجیل انعام میمن، لیاقت جتوئی، امیر مقام، گورم بگٹی، جعفر خان منڈووک، گورام بگٹی بھی نیب ترامیم سے مستفید ہوئے

 میاں نواز شریف کی لیگل ٹیم نے ساری تیاری کر لی ہے،

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سماعت کیلئے مقرر

آئین ہماری اور پاکستان کی پہچان ، آئین کے محافظ ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف کیورواٹیو ریویو،اٹارنی جنرل چیف جسٹس کے چمبر میں پیش 

حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی

9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر

چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،

سپریم کورٹ نے نیب قوانین کو کالعدم قراردے دیا ,

واضح رہے کہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی متعدد شقوں کو آئین کے برعکس قرار دے دیا.سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کاروائی کرے ،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں،آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی،پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی ہیں،عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کر دیئے گئے ہیں ، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں ،نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے،تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت مل گئی،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کرپشن کیسز جہاں رکے تھے وہیں سے 7 روز میں شروع کیے جائیں،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی کچھ شقیں کالعدم قراردی ہیں عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں

نیب ترامیم کیس ،آخری سماعت میں کیا ہوا تھا،پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Leave a reply