احتساب عدالت، مریم نواز کے وکیل کے دلائل جاری، کہا مریم نواز کے کمرہ سے تعفن اٹھتا ہے

مریم نواز کو چودھری شوگر ملز کیس میں عدالت پیش کر دیا گیا ہے، نیب کے وکیل نے دلائل دے دیئے ،مریم نواز کے وکیل کے دلائل جاری ہیں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مریم نواز کو عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ 2008ء میں مریم نواز کے اثاثے انکی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کیلئے شریف خاندان کے افراد کو طلب کرنا ہے، پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ 1998ء میں 16 کروڑ روپے ملزمہ کو ملے مگر رقم بھجوانے والی خاتون کا ملزمہ سے کوئی تعلق واضح نہیں، رقم بھجوانے والی خاتون صدیقہ سعدیہ نے چودھری شوگر ملز کا قرضہ بھی ادا کیا،

تم کون ہوتے ہو میری ویڈیو بنانے والے؟ مریم نواز برہم

عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کی تایخ پیدائش کیا ہے، عدالتی حکم پر تفتیشی افسر نے فائلیں ٹٹولنا شروع کر دیں مگر شناختی کارڈ ریکارڈ میں نہیں ملا ،تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز کی پیدائش کا سال 1973ء ہے مگر تاریخ کا علم نہیں، جس پر مریم نواز خود بولیں اور کہا کہ میری تاریخ پیدائش 28 اکتوبر 1973 ہے،

پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ چودھری شوگر ملز 2015ء میں گوجرہ سے رحیم یار خان منتقل کی گئی،چودھری شوگر ملز کی منتقلی کے دوران ڈیڑھ ارب روپے لگائے گئے، شوگر ملز منتقلی کیلئے خرچ ہونے والی رقم کے ذرائع آمدن کا بھی تعین کرنا باقی ہے،

جیل جا کر بڑے بڑے سیدھے ہو جاتے ہیں، مریم نواز بھی جیل جا کر”شریف” بن گئیں

حمزہ شہباز کی مریم نواز سے ملاقات،حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا،حمزہ شہباز

مریم نواز اب کھائیں گی جیل کا کھانا، گھر کا کھانا ہوا بند

نواز شریف چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنیں گے، داماد کی پیشنگوئی

تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ 3 غیر ملکیوں نے 2008ء مریم کے نام پر شیئرز بھجوائے پھر وہی شیئرز یوسف عباس نے میاں نواز شریف کو شیئرز منتقل کئے،4 اعشاریہ 8 ملین ڈالرز یوسف عباس کو ٹیلی گرفک ٹرانسفر کئے گئے جو چودھری شوگر ملز کو بھجوائے گئے،چودھری شوگر ملز کے ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈز کو فائدہ دینے کیلئے رقم منتقل کی گئی،

مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل شروع کیے

نیب نے مانگا مریم نواز کا مزید جسمانی ریمانڈ، سماعت جاری

نیب نے مانگا مریم نواز کا مزید جسمانی ریمانڈ، سماعت جاری

دوران دلائل پراسکیوٹر اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ میں تلخ کلامی ہوئی، امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ کون ہے بندہ کہاں سے آیا ہے، حافظ صاحب نوکری کے علاوہ بھی بڑی چیزیں ہیں، میں نے ہمیشہ آپکی نوکری کا خیال کیا ہے، احتساب عدالت کے جج چودھری امیر محمد خان نے کہا کہ امجد پرویز صاحب یہ کوئی طریقہ نہیں عدالت میں بات کرنے کا، آپ کیس پر دلائل دیں، پراسکیوٹر نیب حافظ اسد اللہ اعوان نے کہا کہ ہم نے شریف فیملی کو شیئرز منتقل کرنے والے ملزموں کو شامل تفتیش کیا،ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ نیب کی جرات دیکھیں کیس عدالت میں غلط بیانی کرتے ہیں،

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب چوہدری شوگر ملز بنی اس وقت مریم نواز اور یوسف عباس دونوں نابالغ تھے, تمام شریف فیملی چوہدری شوگر ملز میں شئیر ہولڈرز تھی , نیب کہتی ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی بینیفیشری نواز شریف فیملی ہے ,عدالت کو یہ نہیں بتایا گیا کہ 2016 سے نواز شریف فیملی کا چوہدری شوگر ملز سے کوئی شئیر نہیں , جو دستاویزی ثبوت نیب کو چاہیے تھے وہ نیب کو مہیا کر دئیے،مریم نواز شریف تو پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھی،

مریم نواز کے وکیل نے مزید دلائل دہتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کی جائیداد تقسیم کا معاہدہ پہلے دن سے نیب کے پاس ہے، میاں شریف 2004ء میں فوت ہوئے اور 2008ء میں شیئرز تقسیم ہوئے، مریم نواز اور یوسف عباس کو میاں نواز شریف کی منی لانڈرنگ میں معاونت کرنے کا الزام لگایا گیا مگر کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا،ذہنی اذیت دی جاتی ہے، گزشتہ 7 روز میں ملزمہ سے تفتیش ہی نہیں کی گئی، کھانا باہر رکھ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ خود اٹھا لیں، مریم نواز کے کمرہ سے تعفن اٹھتا ہے، کئی کئی روز صفائی نہیں کروائی جاتی،

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف،حمزہ شہباز اور نواز شریف کو بھی اس کیس میں شامل تفتیش کیا گیا ہے

Comments are closed.