آصف علی زرداری، نواز شریف، مراد علی شاہ، شاہد خاقان عباسی سمیت 80 نیب کیسز بحال

تمام اہم کیسز کا ریکارڈ اکٹھا کر کے جمع کروایا جائے گا
0
103
nab

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت جمع کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

باغی ٹی وی: ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نیب میں ہنگامی اجلاس ہوا جس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے حوالے سے مشاورت کی گئی نیب نے دو سے تین دن میں کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت اسلام آباد میں جمع کروانے کا فیصلہ کرلیا، تمام اہم کیسز کا ریکارڈ اکٹھا کر کے جمع کروایا جائے گا۔

نیب نے نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاست دانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال کرتے ہوئے احتساب عدالت اسلام آباد کو خط لکھ دیا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے ایکشن لیتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 80 کیسز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے نیب نے رجسٹرار احتساب عدالت کو خط لکھ دیا جس کے بعد کل کیسز کا ریکارڈ پیش کیا جائے گا۔

عدالتی حکم پر آصف علی زرداری، نواز شریف، مراد علی شاہ، شاہد خاقان عباسی سمیت 80 کیسز بحال کردیئے گئے ہیں، اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا داخل دفتر کیا گیا کیس بھی کھولا جارہا ہے۔

ذرائع نیب کورٹ کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹ کیسز بھی بحال ہوگئے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس کھل گیا، نواز شریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس بھی کھل گیا ہے نیب فہرست کے حساب سے کل ریکارڈ پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ 15 ستمبر کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر نیب ترامیم کو کالعدم دے دیا تھا عدالت نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا جس کے بعد مختلف سیاستدانوں کے خلاف نیب کے مقدمات بحال ہوئے ہیں سپریم کورٹ نے پلی بارگین سے متعلق ترامیم کالعدم قرار دیتے ہوئے ہوئے نیب کو 7 دن میں ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دے رکھا ہے۔

گندم سے بھرا جہاز بلغاریہ سے پاکستان پہنچ گیا

58 صفحات پر مشتمل فیصلےمیں اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 2 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا جو تحریری فیصلے میں شامل ہے تحریری فیصلے میں نیب سیکشن 3 اور سیکشن 4 سے متعلق ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، فیصلے میں کرپشن اور بے ایمانی کی تعریف کے حوالے سے کی گئی ترمیم بھی کالعدم قرار دے دی گئی، جب کہ سروس آف پاکستان کے خلاف دائر ریفرنسز کیلئے سیکشن 9 اے فائیو میں کی گئی ترمیم برقرار رہے گی۔

سرکاری ملازمین کو مفت بجلی فراہم نہیں کر سکتے،وزارت توانائی

تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ میں رہنا یا نہ رہنا سیاسی فیصلہ ہے، عدالت سیاسی جماعتوں کے سیاسی فیصلوں کا جائزہ نہیں لے سکتی،نیب ترامیم آرٹیکل 9 ، 14 ، 24 اور 25 متصادم ہیں، پارلیمنٹ نے ترامیم کے ذریعے 50 کروڑ سے کم کرپشن معاف کرکے عدلیہ کا اختیار استعمال کیا، این آر او کیس میں بھی عدالت کا موقف تھا کہ کیسز عدلیہ ہی ختم کر سکتی ہے، درخواست اس بنیاد پر مسترد کرنا غیر مناسب ہے کہ ترامیم کی پارلیمنٹ میں مخالفت نہیں کی گئی۔

نیا پاکستان سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں اضافہ

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی اختیار کو ختم کرنا عدلیہ کی آزادی اور آئین کے آرٹیکل 175/3 کے بر خلاف ہے، نیب قانون میں مجرم اور پلی بارگین کرنے والے عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیے گئے ہیں، پلی بارگین کے ملزمان کو رعایت دینا خود نیب قانون کی سیکشن 15 کے خلاف ہے۔

یو اے ای نے پاکستانی تازہ گوشت کی سمندری راستے سے امپورٹ بند کردی

Leave a reply