نیب سعید غنی کو "ہراساں” کرنے لگا، پی پی نے بڑا مطالبہ کر دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات و محنت سندھ اور چیئرمین ورکر ویلفئیر بورڈ سعید غنی کی زیر صدارت ورکر ویلفیئر بورڈ کے اجلاس میں ارکان گورننگ بورڈ نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ڈائریکٹر نیب سکھر کی جانب سے چیئرمین بورڈ سعید غنی اور ورکر بورڈ کے افسران کو دھمکیاں دینے اور انہیں حراساں کئے جانے کے خلاف قرار منظور کرلی۔ قرارداد گورننگ باڈی کے رکن حبیب الدین جنیدی اور دیگر ارکان نے پیش کی۔

قرارداد میں چئیرمین نیب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر نیب سکھر کی جانب سے ورکر بورڈ کے کاموں میں جبری مداخلت کرنے اور اس پر انکار پر چیئرمین ورکر بورڈ سعید غنی کو سرپرائیز دینے اور ساتھیوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کی دھمکیاں دینے، بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو جبری طور پر 31 اکتوبر کے سکھر میں ہونے والی تقریب میں لانے اور ان سے غیر قانونی طور پر الاٹمنٹ لیٹرز اور چیکس بنوا کر چیئرمین نیب کے ہاتھوں تقسیم کرانے سمیت دیگر افسران کو حراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر چیئرمین نیب اس واقعہ کا نوٹس لیں اور ڈائریکٹر نیب سکھر کے خلاف کارروائی کریں۔ گورننگ باڈی کے اجلاس میں سیکرٹری محنت عبدالرشید سولنگی، سیکرٹری ورکر ویلفئیر بورڈ محمد بچل راہو پوٹو، ارکان گورننگ باڈی مشتاق کاظمی، حبیب الدین جنیدی، رحمت اللہ سرکی، علی محمد میمن، عبدالعزیز عباسی، عبدالرشید جان محمد، ذکی احمد، ڈائریکٹر بورڈ شہلا کاشف اور دیگر بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 17 ویں گورننگ باڈی کے اجلاس کی منٹس کی منظوری دی گئی۔ جبکہ ایجنڈے کے تحت ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت مزدوروں اور محنت کشوں کو فلیٹس اور مکانات کی فراہمی کے لئے پالیسی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بورڈ کے ارکان کو بتایا گیا کہ بورڈ کی 17 ویں گورننگ باڈی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فلیٹس اور مکانات کے لئے درخواستیں 10 کلومیٹر کے اندر اندر فیکٹریوں اور دیگر صنعتوں میں کام کرنے والے سنئیر ملازمین سے وصول کی جائیں گی اور مئی 2018 کی پالیسی کے تحت جو درخواستیں وصول کی گئی تھی ان میں حیدرآباد کے 1504 فلیٹس کے لئے 643، حیدرآباد کی ایک اور اسکیم کے 128 فلیٹس کے لئے 279، کوٹری کے 512 فلیٹس کے لئے 1616، لاڑکانہ کے 96 فلیٹس کے لئے 220، نوری آباد کے 192 فلیٹس کے لئے 420، شہید بینظیرآباد کے 100 گھروں کے لئے 3، جیکب آباد کے 74 گھروں کے لئے 30، رانی پور کے 100 گھروں کے لئے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، سکھر کے 1024 فلیٹس کے لئے 693 جبکہ شہید بینظیرآباد کے 512 فلیٹس کے 106 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

بورڈ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سابقہ پالیسی کے تحت صرف ای او بی آئی سے رجسٹرڈ مزدوروں کو ہی درخواست کا حق دیا گیا تھا، جس پر مزدوروں اور فیکٹری مالکان اور مزدور یونینوں کو بھی تحفظات تھے۔ بورڈ کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 17 ویں گورننگ باڈی کے اجلاس میں اس پالیسی کو ازسر نو مرتب کرکے اس کو صاف اور شفاف بنانے اور مزدوروں اور محنت کشوں کو جائز اور قانونی طریقے سے ان فلیٹس اور مکانات کی فراہمی کے لئے اقدامات کی ہدایات دی گئی تھی۔ گورننگ باڈی کے ارکان نے پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ 10 کلومیٹر کی جگہ اب 30 کلومیٹر تک کا دائرہ وسیع کیا جائے اور فلیٹس اور مکانات کے لئے ای او بی آئی کے ساتھ ساتھ سیسی کے رجسٹرڈ سنئیر مزدوروں کو اس اسکیم میں شامل کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مزدورو اور محنت کش اس اسکیم میں شامل ہوسکیں۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جو بھی فلیٹس اور مکان جس مزدورو کو دیا جائے گا وہ 20 سال تک اس فلیٹ یا مکان کو فروخت یا کسی اور کے نام منتقل نہیں کرسکے گا، جبکہ خدانخواستہ اس کا انتقال ہوجاتا ہے تو ان کے قانونی وارث جن میں اس کی بیوہ، بیٹی یا بیٹے کے نام ہی ٹراسفر ہوسکے گا۔ جبکہ فلیٹ کو پاور یا کسی اور ذریعے سے بھی کسی کو نہیں دیا جاسکے گا۔ اجلاس میں ثانوی ایجنڈے کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ گورننگ بورڈ کے گذشتہ اجلاس میں اسکولوں کے بچوں کو جوتے، کپڑے اور کتابوں کی فراہمی کا سلسلہ تاحال جاری ہے اس کو بند کرکے کوئی ایسا مکینیزم بنایا جائے گا کہ براہ راست اس کی ادائیگی ان بچوں کے والدین کو کردی جائے اور اس کا سبب اس مد میں ہونے والی غیر شفافیت کا خاتمہ کرنا ہے۔

گورننگ باڈی کے تمام ارکان کی متفقہ رائے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سکھر کے ڈائریکٹر نیب کی جانب سے جن جن غیر قانونی طور پر فلیٹس کے الاٹمنٹ دئیے گئے ہیں ان کو منسوخ کردیا گیا ہے اور امدادی چیک بھی منسوخ کردئیے گئے ہیں اور اب رہائش کی نئی پالیسی کی منظوری کے بعد یہ فلیٹس اور مکانات مزدوروں اور محنت کشوں کو فراہم کئے جائیں گے اور اس کی شفافیت کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔ اجلاس میں باڈی کے ایک رکن کی جانب سے سکھر ماڈل اسکول کی حالت زار خراب ہونے کی نشاندہی پر سیکٹرٹری ورکر ویلفئیر بورڈ کو فوری طور پر مذکورہ اسکول کی حالت زار بہتر بنانے اور وہاں کے مسائل کے حل کی ہدایات دی گئی۔

Shares: