رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول کس طرح شروع ہوا، اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے تم پر وحی بھیجی جس طرح حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے بعد پیغمبروں پر وحی بھیجی اور اسی طرح ہم احادیث کی روشنی میں جاننے کوشش کرتے ہیں
حضرت عروہ، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ حارث بن ہشام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس وحی کس طرح آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبھی میرے پاس گھنٹے کی آواز کی طرح آتی ہے اور وہ مجھ پر بہت سخت ہوتی ہے اور جب میں اسے یاد کر لیتا ہوں جو اس نے کہا تو وہ حالت مجھ سے دور ہو جاتی ہے اور کبھی فرشتہ آدمی کی صورت میں میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے اور جو وہ کہتا ہے اسے میں یاد کر لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے سخت سردی کے دنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتے ہوئے دیکھا پھر جب وحی موقوف ہو جاتی تو آپ کی پیشانی سے پسینہ بہنے لگتا۔ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مدینہ کے کھنڈروں میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی ایک چھڑی کو زمین پر ٹکا کر چلتے تھے کہ یہود کے کچھ لوگوں پر آپ گذرے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کی بابت سوال کرو، اس پر بعض نے کہا کہ نہ پوچھو، مبادا اس میں کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں جو تم کو بری معلوم ہو پھر ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم ضرور آپ ﷺسے پوچھیں گے، چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ نے سکوت فرمایا (ابن مسعودؓ کہتے ہیں) میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپﷺ پر وحی آرہی ہے، لہذا میں کھڑا ہو گیا، پھر جب وہ حالت آپﷺ سے دور ہوئی، تو آپﷺ پر یہ آیات نازل ہوئیں وَيَسْــــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ ۭ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّيْ وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا 85 (ترجمہ یہ لوگ تم سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔ کہو ’’یہ روح میرے رب کے حکم سے آتی ہے ، مگر تم لوگوں نے علم سے کم ہی بہرہ پایا ہے۔‘‘ (تمہیں تو تھوڑا ہی سا علم عطا ہوا ہے)(85سورۃ بنی اسرائیل )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر چالیس سال کی عمر میں وحی نازل ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں (بعد نبوت) تیرہ سال رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں دس سال رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصال ہوگیاصحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1083
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس سال کی عمر میں نبوت ملی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تیرہ سال اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی ٹھہرے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی (حالت میں) دس سال (مدینہ میں گزارے) اور تریسٹھ سال کی عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تھا۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1136
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان کو حرکت دیتے اور سفیان نے بیان کیا کہ اس سے آپﷺ کا مقصد یہ تھا کہ آپ اس کو یاد کرلیں تو اللہ تعالیٰ نے (لَا تُحَرِّكْ بِهٖ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهٖ 16ۭ) اے نبی ﷺ ! اس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو ! (16سورۃ القیٰمہ ) یہ آیات نازل فرمائیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو اس کے مثل (معجزات) دیئے گئے ہیں جس قدر لوگ ان پر ایمان لائے اور مجھے جو چیز دی گئی ہے وہ وحی ہے جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف بھیجی ہے اس لئے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میری پیروی کرنے والے سب سے زیادہ ہوں گے۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2217
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر آپﷺ کی وفات سے پہلے متواتر وحی بھیجی یہاں تک کہ آپ کی آخری عمر میں پہلے کے اعتبار سے وحی کثرت سے آنے لگی پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا ۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2218
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک بار لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا کہ آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی، اور حکم دیا گیا کہ کعبہ کی طرف رخ کریں، اس لئے تم لوگ کعبہ کی طرف منہ پھیر لو، اس وقت ان لوگوں کا رخ شام کی طرف تھا، چنانچہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے۔ صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2157
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے معجزے عطا کئے گئے ہیں جو اسی جیسے دوسرے انبیاء علیہم السلام کو بھی عطا کئے گئے اور لوگ ان پر ایمان لائے اور مجھے جو معجزہ عطا کیا گیا وہ وحی الہی یعنی قرآن مجید ہے کہ اور کوئی نبی اس معجزہ میں میرا شریک نہیں کہ اس جیسا معجزہ اسے ملا ہو اور مجھے امید ہے کہ میری پیروی کرنے والوں کی تعداد دوسرے انیباء علیہم السلام کی پیروی کرنے والوں کی تعداد سے قیامت کے دن زیادہ ہوگی۔ صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 385
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ سے سوموار کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسی دن میں مجھے پیدا کیا گیا اور اس دن میں مجھ پر وحی نازل کی گئی۔ صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 256
اے رب کریم ہمیں نبی مہربانﷺ پر اترنے والے آپ کے پیغامات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے والا بنا دے
آمین یا رب العالمین
@mmasief