نیب کے بعد کس ادارے کو گرفتاری کا اختیار مل رہا ہے؟ شیری رحمان نے سب بتا دیا

نیب کے بعد کس ادارے کو گرفتاری کا اختیار مل رہا ہے؟ شیری رحمان نے سب بتا دیا

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں سینیٹر شیری رحمان نے ایف بی آر کے گرفتاری کے اختیارات کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ فائنانس بل کی شق 203A کے تحت ایف بی آر آفیشل کو اریسٹ وارنٹ کے بغیر گرفتاری کا اختیار دیا گیا ہے،

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ منی نیب بنایا جا رہا ہے،ہمیں بتایا گیا کے ایف بی آر کے اختیارات ختم کئے جا رہے ہیں، دوسری طرف اس کو گرفتاری کے اختیارات دئے جا رہے ہیں، میں اس شق پر شدید احتجاج کرتی ہوں، فائنانس بل میں نیب آرڈیننس شامل کیا گیا ہے، آپ ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات کیسے اور کیوں دے رہے ہیں؟ یہ فائنانس بل ہے یا منی فائنانس مارشل لا، آپ ٹیکس نیٹ اور ڈائریکٹ ٹیکس کا دائرہ بڑھائیں لیکن گرفتاری کے اختیارات دینا صحیح طریقہ کار نہیں،اس شق کو فائنانس بل سے خارج کیا جائے،

ارکان کمیٹی نے شیری رحمان کے مطالبے کی حمایت کی،شق 203A کو سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا

پیپلزپارٹی کی رہنما سینٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہمیں فورن ا بتایا جائے سینیٹ کی کتنی سفارشات منظور کی جا رہی ہیں،گزشتہ سال سینیٹ کی سفارشات منظور نہیں کی گئی،کمیٹی کو بتایا جائے ہماری کون سی سفارشات منظور اور کون سی مسترد ہوتی ہیں، وزیر خزانہ اور سیکرٹری کی عدم موجودگی کا کمینی نوٹس لے،آج کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہے، وزیر اور سیکٹری کو موجود ہونا چاہئے تھا،کیا وزیر اور سیکٹری نے عدم موجودگی کا سبب کمیٹی کو بتایا ہے؟

سینیٹر شیری رحمان نے وزیر خزانہ اور سیکرٹری کی عدم موجودگی پر کمیٹی سے ٹوکن واک آئوٹ کیا دیگر ارکان نے بھی سینیٹر شیری رحمان کے ساتھ ٹوکن واک آئوٹ میں شامل ہو گئیں، شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سپلیمنٹری گرانٹ پارلیمان کی صوابدید ہے، شیری رحمان فائنانس بل میں سپلیمنٹری گرانٹ ایمرجنسی کے لئے ہوتی ہے، حکومت پارلیمان سے رکارڈ 12 کھرب 48 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری لینے جا رہی ہے، 12 کھرب کی سپلیمنٹری گرانٹ کا کوئی جواز نہیں بنتا،گزشتہ سال سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں 545 ارب روپے مختص کئے گئے تھے، لیکن وزارت خزانہ 130 فیصد اضافے کے ساتھ 12 کھرب 48 ارب کی منظوری مانگ رہی ہے، اتنی بڑی تعداد میں سپلیمنٹری گرانٹ نے حکومت کے بجٹ تخمینے اور اخراجات پر سوال اٹھا گئے ہیں، حکومت نے بجٹ اعداد وشمار غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں، حکومت کا یہ عمل پارلیمان کو بائے پاس کرنے کے مترادف ہے،ایسے اقدامات سے بجٹ کے عمل کو بے معنی اور بے مقصد بنایا جا رہا ہے، تحریک انصاف کی نااہلی اور تباہ کن گورننس کو چھپانے کے لئے پارلیمان کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے،

Comments are closed.