نیب کی کارروائیاں ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں،اپوزیشن سینیٹ میں پھٹ پڑی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب پر آج تنقید کی جا رہی ہے ،چیئرمین ہم نے لگایا، نیب ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے ، نیب کسی سیاسی دباوَ کے بغیر احتساب کے عمل کو آگے لیکر چلے ،قانون کے تابع سب کو ہونا ہوگا، کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے ،
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ پانامہ سے لیکر خواجہ آصف کے کیس تک ہمیں ایک ہی پیٹرن نظر آ رہا ہے ،کیسز میں سوالات کے جوابات تحقیقاتی اداروں اور عدلیہ کے سامنے آنے چاہیے ،وزیراعظم عمران خان پر جب الزام لگا تو انہوں نے ثبوت پیش کیے ،منی لانڈرنگ کی جو تکنیک انہوں سے ایجاد کی اس پر آج آئن سٹائن بھی شرمندہ ہوگا
سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی طرف سے یہی کچھ چلتا رہو تو سیاسی فضا خراب ہوگی،کوئی نہیں کہتا کہ مجرم کے خلاف کارروائی نہ ہو،سپر کورٹ کے ججز نے بھی نیب کی کارروائی پر سوالات اٹھائے،نیب کی کارروائیاں ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہیں،لوگوں کو بدنام کیا جا رہا ہے،جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے،مخصوص لوگوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے جس کے پیچھے ایک سوچ ہے،
راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ معاملے کو ایوان کی کسی کمیٹی کے سپرد کیا جائے،خواجہ آصف کو ایک اجلاس سے بلا کر گرفتار کیا گیا ،کہا گیا کہ کچھ لوگ باہر آپ کو بلا رہے ہیں اور گرفتار کر لیا گیا،احتساب کا عمل جانبدار بنا دیا گیا ہے،
شہزاد وسیم نے کہا کہ استعفوں کا ڈرامہ 2020کے سورج کیساتھ کال کوٹھری میں غرق ہو گیا سینیٹ کا الیکشن ضرور ہوگا، پی ٹی آئی سینیٹ میں اکثریت میں ضرور آئےگی ،ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر بھی این آر او کے پرچے تھما دئیے گئے ،اپوزیشن کی تحریکوں کا مقصد اپنی کرپشن بچانا اور ریلیف لینا ہے ،مریم نواز کہتی ہے کہ انکی لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ،پھر لندن میں ہی مریم نواز ان کے اثاثے نکل آتے ہیں سیاست میں بات چیت اور رواداری ضرور ہونی چاہیے
سینیٹ میں مولانا عبدالغفور حیدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں احتساب کے نام پر انتقام کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، روز اول سے کہہ رہے ہیں یہ ادارہ احتساب نہیں انتقام کے لیے ہے،ادارے نے بغیر ثبوت کے سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی ہیں،پانامہ کے ڈرامے سے بات اقامہ پر ختم ہوئی،اقامہ بھی کوئی جرم ہوتا ہے؟نوازشریف وہاں کاروبار کرتے تھے اس لیے ان کے پاس اقامہ تھا، آصف زرادری صدر رہےہیں ان کو گرفتار کیا گیا،