مسلمانوں کیخلاف تعصب،انتہا پسندی اور نفرت انگیزی بی جے پی کا انتخابی ہتھکنڈا ہے.
آر ایس ایس کے انتہا پسند غنڈے انتخابی نتائج کیلئے بھارت میں ہندوتوا زہر گھولنےمیں مصروف ہیں،بھارتی جریدے دی کوئنٹ کی رپورٹ نے بی جے پی کے مسلمان مخالف انتخابی ایجنڈے کا پردہ فاش کر دیا،بھارتی جریدے دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق بہار میں بی جے پی نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز مواد کو بطور انتخابی مہم استعمال کر رہی ہے،بی جے پی نے توہین آمیز گرافک پوسٹ کی جس پر مسلمانوں کیخلاف "گھس بیٹھیے” کا لیبل لگایا گیا، عام انتخابات میں بھی اقلیتوں کیخلاف373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ ہوئیں، جن میں 354 مسلم مخالف تھیں، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کیخلاف "گھس بیٹھیے” جیسے ریمارکس کو درست قرار دیا ، امیت شاہ نے کہا کہ اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا انہیں بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے؟
بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مذہبی منافرت کو ہوا دیتے ہوئے کہا کہ؛احسان کو نہ ماننے والے غدار کو ” نمک حرام”کہتے ہیں اور مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں،بی جے پی رہنما اشوک کمار یادو نے شدت پسندانہ انداز میں کہا کہ؛مسلمانو،اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر،سڑکیں استعمال نہ کرو اور دریا تیر کر پار کرو
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ "ترقی بمقابلہ برقعہ "جیسی نئی مسلم مخالف مہم کا اعلان کر چکےہیں،اپوزیشن نے بی جے پی پر سخت تنقید کی اور جان بوجھ کر فرقہ وارانہ تقسیم کو ہوا دینے کا الزام لگایا، اپوزیشن رہنما تیواری کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی ریاست میں انتخابات ہوتے ہیں، بی جے پی ہمیشہ ہندو مسلم کارڈ کھیلتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان بھیج دیا جائے گا،
بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز ریمارکس پر کوئی کارروائی نہیں کی ، انتہا پسند مودی بھارت کو نفرت، تقسیم اور عدم برداشت کا مرکز بنا کر مسلمانوں کیلئے زندگی دشوار کر چکا ہے








