نئی نویلی دلہن سانحے کا شکار ہونے سے بچ گئی

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹائون میں ہفتہ کی رات ہونے والے دستی بم حملے میں نئی نویلی دلہن سانحے کا شکار ہونے سے بچ گئی۔ حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق، جب کہ 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔واقعہ اس وقت رونما ہوا جب شادی کے بعد دلہن کے اعزاز میں لانڈھی کے علاقے شیرپائو کالونی میں خاندان کی خواتین کیلئے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، روایتی اصولوں کے مطابق تقریب میں خواتین ہی مدعو تھیں،یہی وجہ ہے کہ حملے میں بڑی تعداد میں خواتین ہی نشانہ بنیں۔
قسمت نے دلہن کا ساتھ دیا اور وہ حملے کے متاثرین میں شامل ہونے سے بچ گئی۔ ہنستے مسکراتے اور کھلتے ہوئے چہرے شادی کے گانوں کو دہراتے تقریب سے واپس اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھے کہ دہشت گردی کا نشانہ بن گئے۔
تقریب میں شرکت کیلئے خواتین کو لانے لے جانے کیلئے منی شہزور ٹرک کا بندوبست کیا گیا تھا۔سفید رنگ کے اس شہزور کا عقبی حصہ 25 مسافروں کے بیٹھنے سے بھر گیا تھا۔

جس میں خواتین کے ہمراہ ان کے بیٹے بھائی بھی سوار تھے۔ منی ٹرک جیسے ہی مواچھ گوٹھ کے موڑ پر پہنچا، یکا یک ہنستے گاتے چہروں کی خوشیاں ماتم میں تبدیل ہوگئیں۔دہشت گرد اس بھرے ٹرک پر دیسی ساختہ ہینڈ گرینڈ پھینک کر با آسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔اے این پی سندھ کے سیکریٹری جنرل یونس بونیری نے اس ضمن میں بتایا کہ بلدیہ دھماکے میں پارٹی رکن فرمان علی کی بیٹی بھی زخمی ہوئی۔
ذرائع کے مطابق فرمان علی جانسن کمپنی میں کام کرتا ہے اور مزدور لیڈر بھی ہے۔ فرمان علی اور اس کی فیملی گزشتہ 40 سال سے عوامی نیشنل پارٹی سے وابستہ ہے۔بونیری نے مزید بتایا کہ فرمان علی اور اس کے چاروں بھائی شیرپا ئوکالونی قائد آباد میں رہتے ہیں اور اس حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اور بچوں کا تعلق ان کے بھائیوں سے ہے۔انہوں نے بتایاکہ خاندان کا تعلق سوات سے ہے۔
کچھ روز قبل فرمان علی کے خاندان کی بیٹی کی شادی بلدیہ ٹائون میں مقیم لڑکے سے ہوئی۔ لڑکے کا تعلق بھی سوات سے ہے اور آپس میں رشتے دار ہیں۔ فرمان علی کے خاندان میں ایک رسم ہے جس کے مطابق شادی کے کچھ روز بعد لڑکے والے لڑکی والوں کی دعوت کرتے ہیں جس میں لڑکی والوں کے گھر کی خواتین شرکت کرتی ہیں اور واپسی پر لڑکی کو کچھ دنوں کے لیے اپنے ساتھ لے جاتی ہیں اور گزشتہ روز بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
یونس بونیری کے مطابق فرمان علی کی فیملی نے کھانے کے بعد رخصت لی۔ انہوں نے ایک شہزور ٹرک کرائے پر لیا۔ اس ٹرک کے کیبن میں چٹائی بچھائی اور تمام خواتین اور بچے اس کیبن میں بیٹھ گئے۔یونس بونیری کے مطابق رسم کے مطابق دلہن کو ان کے ساتھ جانا تھا مگر دلہے کے گھر والوں نے اسے یہ کہہ کر روک لیا کہ رات زیادہ ہوگئی ہے اور دلہن کو دلہا اتوار کو کل کسی وقت بھی دن میں خود چھوڑ جائے گا۔
جس کی وجہ سے دلہن اس ٹرک میں سوار نہیں ہوئی۔ اور حادثے میں محفوظ رہی۔حملے میں 6 خاندانوں کی خواتین دہشت گردوں کا نشانہ بنیں۔ جب کہ نشانہ بننے والوں میں 9 خواتین شامل ہیں، جو آپس میں رشتے دار ہیں۔ ان سب کا تعلق سوات سے ہے۔حادثے کا شکار سلیمہ بی بی عمر 50 سال زوجہ شمشیر علی اپنے 3 بیٹوں کے ساتھ اس المناک حادثے کا شکار ہوئیں۔ ان کے بیٹوں میں 13 سالہ سفیان، 11 سالہ حماد اور 6 سالہ فہد شامل ہیں۔
ابتدا میں 6 سالہ فہد کو شدید زخمی حالت میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلد ہیلتھ منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا اور دوران علاج چل بسا۔حملے میں رحیم دل کی 47 سالہ اہلیہ ملکین بھی اپنے 2 بیٹوں 16 سالہ سلمان اور 15 سالہ عثمان کے ساتھ لقمہ اجل بنی۔ حملے کے بعد 16 سالہ سلمان کئی گھنٹے تک موت سے جنگ لڑتا رہا اور زندگی کی بازی ہار گیا۔
حملے کا شکار ہونے والی دیگر خواتین کی شناخت 45 سالہ شاہین بیگم، 40 سالہ صداقت بی بی اور 25 سالہ نصرت بی بی کے ناموں سے کی گئی ہیں، جن کے گھر کا سربراہ دلدار ہے۔ صداقت بی بی نے زندگی کی آخری سانسیں ڈاکٹر رتھ فائو سول اسپتال میں لیں۔حملے میں جاں بحق دیگر افراد میں میراج خان کی اہلیہ 40 سالہ شربت بی بی، جب کہ شیر علی کی 25 سالہ بیٹی اقصی بھی شامل ہے۔
اسی حادثے میں شیر علی کے خاندان کی دیگر 3 خواتین 30 سالہ اقرا، 45 سالہ صفیہ بھی زخمی ہوئیں۔مواچھ گوٹھ کے اس حملے میں اظہار خان کی 34 سالہ اہلیہ سکینہ بی بی تو بچ گئی تاہم ان کا ایک سال کا بیٹا زویان ان سے بچھڑ گیا۔دستی بم حملے میں زخمی دیگر افراد کی شناخت 35 سالہ رخسانہ زوجہ عبدالرشید، 35 سالہ وزارت زوجہ شاہد اور 25 سالہ سمیرا بنت فرمان کے ناموں سے کی گئی ہے .

Comments are closed.