نجم سیٹھی اور رمیز راجہ — ضیغم قدیر

0
38

نجم سیٹھی سے میرا بطور کرکٹ فین بس ایک مسئلہ ہے کہ یہ الاؤنس کھانے کے لئے ٹی سی کرکے آنیوالوں میں سے ایک ہے۔ جبکہ رمیز نے کوئی الاؤنس نہیں لئے، وہیں پر پرفارمنس بھی واضح ہے۔

آپ پی سی بی کی انکم اور دوسری ہسٹری دیکھ لیں۔

پی سی بی کی 2018-19 کی انکم 700 ملین روپے تھی۔ تب منافع کم جبکہ خرچ زیادہ تھے کیونکہ چئیرمین صاحب کو کروڑ کروڑ اپنا ٹریول الاؤنس لینا تھا بی او جی کی میٹنگز کے بل لینے تھے۔

جبکہ

رمیز کے انڈر یہی پی سی بی کی انکم بڑھ کر 3.4 بلین روپے ہوگئی تھی۔

زمیز کی اچیومنٹس اس کے علاوہ پی ایس ایل کا پاکستان انعقاد، پاکستان کرکٹ ٹیم کا تاریخ میں پہلی بار لگاتار تین فائنل کھیلنا، آسٹریلیا کو 25 سال بعد ون ڈے سیریز ہرانا، بنگلہ دیش، سری لنکا کو تاریخی ریکارڈز کیساتھ ہوم سیریز ہرانا رہی ہیں۔

وہیں پر،

سیٹھی کے دور میں پی سی بی کی ایسی کوئی تاریخی اچیومنٹس نہیں تھی ماسوائے چیمئنز ٹرافی کے، ہماری ٹیم 2018 سے پہلے تک ون ڈے سیریز تک مشکل سے جیت پاتی تھی۔

لے دے کر نجم سیٹھی کا واحد اچھا کام پی ایس ایل کا انعقاد تھا لیکن اپنے گرو صاحبان کی طرح اس کے اس نے فی ٹورنامنٹ ایک کروڑ سے زیادہ پیسے لئے۔

وہیں پر

رمیز نے پی ایس ایل سے اربوں کی کمائی کے بعد بھی چوانی کا حصہ نہیں لیا۔

یہاں مسئلہ بس مائنڈ سیٹ کا ہے،

مجھے نجم سیٹھی سے بھی بطور پی سی بی چئیرمین مسئلہ نہیں ہے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کسی کی ٹی سی کرکے فقط الاؤنس کھانے کے لئے نا آئیں۔

رمیز راجہ پر اگر کوئی الزام لگائے کہ وہ عمران خان کی پسند سے آیا تھا تو وہ فوائد گنوا دے جو رمیز نے چئیرمین بن کر اٹھائے۔

جبکہ رپورٹس کے مطابق چڑیا نے ٹریول الاؤنس میں کروڑوں کھائے، پی ایس ایل انعقاد میں کروڑوں کھائے حتی کہ میٹنگز کروانے کے الاؤنس کھائے۔

اور یہی مسئلہ پوری پڈم کا ہے کہ یہ پاور فل شخص کے خوب اٹھاتے ہیں اور پھر اٹھانے کے بعد اپنا کمیشن کھاتے ہیں اور یہ کمیشن بیرونی دوروں، الاؤنسز اور ذاتی کمپنیوں کے ٹھیکوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔

جبکہ رمیز نے پی سی بی سے چوانی کا کمیشن بھی نہیں کھایا وہ ایک دیانت دار اور محنتی شخص تھا اس کا سیٹھی جیسے ٹی سی ایکسپرٹ سے موازنہ ہی غلط ہے۔

Leave a reply