نجکاری کمیشن بورڈ کا اجلاس: چھ بولی دہندگان پری کوالیفائی
اسلام آباد: کو نجکاری کمیشن بورڈ کا اجلاس وزیر برائے نجکاری و چیئرمین نجکاری کمیشن جناب عبدالعلیم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جس میں اہم فیصلے اور سفارشات پیش کی گئیں۔اجلاس کے دوران، فنانشل ایڈوائزر نے ریکوسٹ فار اسٹیٹمنٹ آف کوالیفیکیشن (RSOQ) کی شرائط کے تحت اجازت یافتہ تبدیلیوں کی سفارشات پیش کیں۔ یہ تبدیلیاں پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ضروری قرار دی گئیں۔ عبدالعلیم خان نے اس بات پر زور دیا کہ ان تبدیلیوں کے ذریعے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ بولی دہندگان کے درمیان یکساں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
اجلاس میں چھ بولی دہندگان کو پری کوالیفائی کیا گیا ہے، جن میں شامل ہیں:
1.فلائی جناح
2. YB ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی زیر قیادت کنسورشیم
3. ایئر بلیو لمیٹڈ
4. پاک ایتھانول (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے زیر قیادت کنسورشیم
5.عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ
6. بلیو ورلڈ سٹی
اجلاس کے دوران یہ بھی اعلان کیا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی یکم اکتوبر 2024 کو منعقد کی جائے گی۔ یہ بولی پاکستان کی ایئر لائن انڈسٹری کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، جس کا مقصد ملکی معیشت کی بہتری اور پی آئی اے کے مالی خسارے کو کم کرنا ہے۔اجلاس کے بعد، عبدالعلیم خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "پی آئی اے کی نجکاری کا عمل نہ صرف کمپنی کی بہتری کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ملک کی معیشت کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ ہم نے اس میں شفافیت اور جدت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوامی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے، اور اس نجکاری کے عمل کے ذریعے پی آئی اے کو ایک نئے دور میں داخل کرنے کا عزم ہے۔
یہاں پہ یہ بات قابل ذکر ہے نجکاری کمیشن کے اجلاس میں پری کوالیفائی ہونے والی بلیو ورلڈ سٹی کے مالکان میں معروف ٹی وی چینل "سُنو ٹی وی” کے مالک اور ایک پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر ایم پی اے بھی موجود تھے۔ انہوں نے اس عمل پر اپنی آراء کا اظہار کیا اور اس کی اہمیت پر زور دیا۔ ایم پی اے نے کہا، "پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی کامیابی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا۔اس اجلاس کے بعد، پی آئی اے کی مستقبل کی سمت کا تعین ہونے کی توقع کی جارہی ہے، اور اس کے نتائج ملکی معیشت پر دوررس اثر ڈال سکتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔