پاور کمپنیوں کیخلاف انکوائری،نامور کاروباری شخص کو ایئر پورٹ پر روک لیا گیا

lahore airport

پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت،Sapphire لمیٹڈ کے مالک شاہد عبداللہ کو لاہور ایئرپورٹ پر بیرون ملک روانگی سے روک لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، ایف آئی اے پاور کمپنیوں کے معاملات پر انکوائری کر رہی ہے اور شاہد عبداللہ کا نام اس فہرست میں شامل ہے۔اس لئے شاہد عبداللہ کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا ہے،شاہد عبداللہ کا نام ایف آئی اے کی اسٹاپ لسٹ میں شامل تھا، شاہد عبداللہ نے اپنے کاروباری معاملات کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا اور انکوائری میں تمام تفصیلات پیش کریں گے۔

10 ارب کی تحقیقات،شاہد عبداللہ کا نام ای سی ایل میں،آئی پی پی مالکان پھنس گئے
پاکستان کے سب سے بڑے آئی پی پی (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر) کے مالک، شاہد عبداللہ، جو سیفر پاور کے سی ای او بھی ہیں، کو حکام نے ایئرپورٹ پر روکا جب وہ بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ شاہد عبداللہ کا نام ای سی ایل (ایگزٹ کنٹرول لسٹ) میں شامل تھا، اور انہیں بیرون ملک جانے سے روک لیا گیا۔سیفر پاور، سیفر الیکٹرک اور ٹریکن بوسٹن 1، 2، 3 جیسے بڑے پاور پلانٹس کی ملکیت شاہد عبداللہ اور ان کے بھائی ندیم عبداللہ کے پاس ہے۔ شاہد عبداللہ کو ایئرپورٹ پر روکے جانے کے بعد کچھ دیر تک حراست میں رکھا گیا، لیکن بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا۔ذرائع کے مطابق، شاہد عبداللہ کو اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے ایک طویل رات بھر تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا، جس دوران ان سے ان کے اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے سالوں تک بغیر کسی پیداواری کام کے اربوں روپے کے منافع کمانے کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ یہ معاملہ تقریباً 10 ارب روپے کا تھا۔

ایک دوست نے شاہد عبداللہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "میں نے ان سے کہا ہے کہ میرے آئی پی پی پلانٹس لے لیں، خرید لیں یا قبضہ کر لیں۔”دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تفتیش کے دوران جب شاہد عبداللہ کو سوالات کا سامنا تھا، انہیں یہ خبر ملی کہ وہ دادا بن گئے ہیں۔

سیفر گروپ کو پاکستان کی پانچ سب سے امیر ترین خاندانوں میں شمار کیا جاتا ہے، اور ان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں نمایاں حیثیت ہے۔ دس پندرہ سال قبل تک، سیفر گروپ کو پاکستان میں میاں منشا کے بعد سب سے بڑا کاروباری گروپ سمجھا جاتا تھا۔اس وقت پاکستان کے آئی پی پی مالکان کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ کچھ مالکان اپنے معاہدے دوبارہ مذاکرات کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کریں گے، کچھ اپنا کاروبار بند کر دیں گے، جبکہ دیگر نیب کی کارروائی کا سامنا کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں اب ایک نئے مرحلے کا آغاز ہونے والا ہے، جس میں ٹیکس چوروں اور ٹیکس سے بچنے والوں کے خلاف کارروائیاں ہوں گی۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ کیا اس معاملے میں ایس آئی ایف سی کا دائرہ اختیار لامحدود ہے یا نہیں۔

پاکستان کی کاروباری برادری میں شاہد عبداللہ کا شمار ایک معتبر شخصیت کے طور پر کیا جاتا ہے۔ ان کی کمپنی Sapphire Fibers Limited کئی سالوں سے پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ لیکن ایف آئی اے کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات اور اس کے نتیجے میں ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی، اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ملک میں کاروباری معاملات میں شفافیت کو مزید اہمیت دی جا رہی ہے۔یہ واقعہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک میں بڑے کاروباری افراد اور کمپنیوں کے خلاف انکوائریاں اب معمول کی بات بنتی جا رہی ہیں، خاص طور پر جب وہ توانائی کے شعبے یا پاور کمپنیاں جیسے حساس شعبوں سے متعلق ہوں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ انکوائریاں بغیر کسی دباؤ کے مکمل کی جائیں تاکہ انصاف کا عمل درست طور پر عمل میں لایا جا سکے۔ کاروباری افراد کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے کاروباری معاملات میں مکمل طور پر شفاف رہیں تاکہ اس قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

Comments are closed.