ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی نامہ نگار احسان اللہ ایاز)شہری انتظامیہ کی ناقص منصوبہ بندی اور "تصویری کارکردگی” کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب مون سون کی ایک موسلا دھار بارش نے ننکانہ صاحب کو پانی پانی کر دیا۔ دعوؤں کی دیوار اس وقت گر گئی جب پورا شہر، خصوصاً نشیبی علاقے، تالابوں میں بدل گئے اور میونسپل کمیٹی ہاتھ پر ہاتھ دھرے نظر آئی۔

کہنے کو نکاسی کے لیے ٹیمیں اور مشینری تیار تھیں، لیکن حقیقت میں شہر بھر کے لیے صرف ایک سکرمشین موجود ہے، وہ بھی ڈسٹرکٹ کونسل کی اور صرف فوٹو سیشن کے لیے متحرک۔ شہری سوشل میڈیا پر چیف آفیسر راؤ انوار کی کارکردگی کی تصاویر دیکھتے رہے جبکہ پانی ان کے گھروں میں داخل ہوتا رہا۔

چیف آفیسر راؤ انوار اور ان کی ٹیم دن بھر کیمروں کے سامنے نمودار ہوتے رہے، مگر زمینی حقائق اس کی مکمل تردید کرتے ہیں۔ مشینری فیلڈ سے غائب، بارش کے پانی کی نکاسی کا کوئی عملی انتظام نہ تھا اور سارا زور صرف میڈیا کوریج اور فیس بک پوسٹس پر رہا۔

چیف آفیسر راؤ انوار کی انتظامی نااہلی کی انتہا یہ کہ اپنی ناکامی کا بوجھ نچلے درجے کے ملازمین پر ڈالنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف آفیسر خود ہی شوکاز جاری کرتے ہیں، خود ہی تفتیشی افسر بنتے ہیں اور خود ہی سزا سناتے ہیں . گویا انصاف کی تضحیک کو ادارہ جاتی اصول بنا لیا گیا ہے۔

محنتی ملازمین کو بغیر ثبوت اور غیر جانبدار انکوائری کے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ عوامی و سماجی شخصیات نے میونسپل افسران کے غیر سنجیدہ رویے اور نااہلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب، سیکرٹری بلدیات اور ضلعی انتظامیہ سے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ "کاغذی کارکردگی” اور "فوٹو گرافی پر مبنی خدمت” مزید برداشت نہیں، اب وقت ہے کہ ان افسران کا قبلہ درست کیا جائے اور ننکانہ صاحب کو ایسے نااہل آفیسران کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔

Shares: