ننکانہ صاحب(باغی ٹی وی رپورٹ) متروکہ وقف املاک بورڈ (ETPB) ننکانہ صاحب کے دفتر سے آنے والی خبروں نے ایک بڑے سکینڈل کا پردہ چاک کر دیا ہے جہاں ایک سیکیورٹی سپروائزر مبینہ طور پر پورے محکمے کو اپنی مٹھی میں لیے ہوئے تھا! محمد ارسلان نسیم، ایک سیکیورٹی سپروائزر کے معمولی عہدے پر فائز ہونے کے باوجود، ایسے سنگین الزامات کی زد میں ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے اختیارات کی تمام حدیں پھلانگ دیں بلکہ رشوت کے عوض سرکاری زمینوں اور دکانوں پر ناجائز قبضے کی سرپرستی کا مکروہ کھیل بھی کھیلا۔

ذرائع سےسنسنی خیز تفصیلات کے مطابق ارسلان نسیم کی اصلی تعیناتی محض سیکیورٹی سپروائزر کے طور پر تھی، لیکن ایک پراسرار سازش کے تحت وہ لمبے عرصے سے ایڈمنسٹریٹر کے ریڈر کا غیر قانونی عہدہ سنبھالے ہوئے تھا۔ یہ ایک ایسا عہدہ تھا جسے اختیار کرنے کا اسے کوئی قانونی حق نہیں تھا، اور اسی کی آڑ میں مبینہ طور پر اس نے کرپشن کا ایک وسیع جال بچھا دیا۔

چند ماہ قبل ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے خود ارسلان نسیم کے خلاف تھانہ سٹی ننکانہ صاحب میں ایف آئی آر درج کروائی۔ اس ایف آئی آر میں اس پر ناجائز تعمیرات کی اجازت دینے، قبضہ گروپوں کی پشت پناہی کرنے، اور بھاری رشوت وصول کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے! اس کے بعد اسے لاہور منتقل کر دیا گیا، لیکن حیران کن طور پر اس نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کر لیا۔ اگرچہ وہ حکم امتناع اب ختم ہو چکا ہے، لیکن یہ بدعنوان عنصر اب بھی غیر قانونی طور پر ننکانہ آفس میں ڈیرہ جمائے ہوئے ہے!

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محمد ارسلان نے مبینہ طور پر چیئرمین آفس میں بھاری رشوت دے کر اپنا تبادلے کا آرڈر دبوا رکھا ہے اور وہ اب بھی دندناتا پھر رہا ہے۔ سب سے حیران کن انکشاف یہ ہے کہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، اس نے بچیکی اور واربرٹن روڈ پر واقع 70 سیل شدہ دکانیں بھاری رشوت لے کر دوبارہ کھلوا دیں! بتایا جاتا ہے کہ بعض دکان داروں سے 3 سے 5 لاکھ روپے تک کی وصولی کی گئی اور بعض کے لیے تو جعلی کرائے نامے بھی تیار کیے گئے!

اس خوفناک صورتحال کے باوجود، عوامی نمائندوں نے بارہا ایڈمنسٹریٹر کو آگاہ کیا، لیکن اس نے کوئی نوٹس نہیں لیا، بلکہ ذرائع کے مطابق وہ بھی اس سارے عمل میں یا تو آنکھیں بند کیے ہوئے ہے یا پھر خود ملوث ہے! دکانوں میں بدستور کاروبار جاری ہے، جو اس پورے معاملے کی سنگینی کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہا ہے۔

عوامی اور سماجی حلقوں نے اس شرمناک صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری، شفاف اور غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بدعنوان عناصر کے خلاف سخت ترین محکمانہ کارروائی کی جائے تاکہ متروکہ وقف املاک بورڈ جیسے اہم ادارے میں قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔

کیا اعلیٰ حکام اس کرپشن کے عفریت کو لگام ڈال سکیں گے؟ یا یہ بدعنوان عناصر اسی طرح آزادانہ گھومتے رہیں گے؟

Shares: