ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی، نامہ نگار احسان اللہ ایاز) گندم کی امدادی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف کسانوں نے چوک یادگار سے ریلی نکالی جو نعرہ بازی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔ ریلی کی قیادت کسان رہنماؤں رائے ناصر اور حسنین نے کی جبکہ وکلاء برادری کی نمائندگی سابق صدر ڈسٹرکٹ بار رائے قاسم مشتاق کھرل اور جنرل سیکریٹری رائے شجر عباس نے کی۔
ریلی میں شریک کسانوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ ان کے اخراجات پورے ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مرغی کا گوشت 900 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے، جبکہ ان کی محنت سے اگائی گئی گندم 50 روپے فی کلو کے نرخ پر بھی قبول نہیں کی جا رہی۔
کسانوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں مہنگی بجلی اور کھاد دی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاری کا خرچہ بڑھ چکا ہے اور موجودہ ریٹس پر گندم فروخت کرنے سے ان کا نقصان ہو رہا ہے۔ کسانوں نے اعلان کیا کہ جب تک کوئی حکومتی نمائندہ آ کر ان کے مطالبات نہیں سنتا، وہ ڈی سی آفس کے سامنے اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔ احتجاج بدستور جاری ہے اور کسانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔