ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ننکانہ صاحب میں مالی سال 2024-25 کے دوران کروڑوں روپے کے فنڈز میں مبینہ خوردبرد، بجٹ میں ٹیمپرنگ اور SAP سسٹم میں جعلی اندراجات کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شہری محمد عالم کی شکایت پر 3 اپریل 2025 کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (فنانس اینڈ پلاننگ) نے انکوائری افسر مقرر کیا، جنہوں نے 20 مئی 2025 کو اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ فنڈز میں غبن، بجٹ کتاب میں تبدیلیاں اور SAP میں جعلی اندراجات کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نان سیلری بجٹ میں غیر قانونی تبدیلیاں کی گئیں اور بعض اشیاء صرف کاغذوں میں خریدی گئیں۔ حیرت انگیز طور پر، رپورٹ جمع ہونے کے باوجود فائل ڈپٹی کمشنر آفس میں دبادی گئی اور کسی بھی افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
انکوائری رپورٹ میں موجودہ سی ای او شازیہ بانو, سابق سی ای او احسن فرید اور سٹینوگرافر محمد اظہر کے کردار کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شازیہ بانو نے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر اخراجات کی رپورٹ چھپائی، جبکہ محمد اظہر کئی سالوں سے غیر قانونی طور پر ایجوکیشن آفس ننکانہ صاحب میں تعینات ہیں۔
عوامی حلقے اور درخواست دہندہ محمد عالم نے وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری اور ڈی جی اینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا ہے کہ دبائی گئی فائلوں کو بازیاب کر کے ذمہ دار افسران کے خلاف شفاف تحقیقات اور فوری کارروائی کی جائے تاکہ تعلیم کے نام پر آنے والے فنڈز عوامی مفاد میں استعمال ہو سکیں۔











