ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی ،نامہ نگاراحسان اللہ ایاز) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ننکانہ صاحب میں صفائی کے ٹھیکے کے تحت ایک سنگین کرپشن اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے، جس نے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق "جینوریل سروسز لاہور” نامی نجی کمپنی کے سپروائزر محمد اسامہ پر الزام ہے کہ وہ ہسپتال کے تقریباً 72 مرد و خواتین ملازمین کی تنخواہوں میں سے باقاعدگی سے بھاری رقوم غیر قانونی طور پر کاٹتا رہا۔
ایک خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سپروائزر اسامہ نے جون 2025 میں ہر ملازم کی تنخواہ سے 5 ہزار روپے اور جولائی میں 4 ہزار روپے کی کٹوتی کی۔ اس غیر قانونی عمل سے جون میں تقریباً 3 لاکھ 45 ہزار روپے جبکہ جولائی میں 2 لاکھ 88 ہزار روپے ہتھیا لیے گئے۔ متاثرہ ملازمین کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 37 ہزار روپے ہے اور وہ صفائی کے ساتھ ساتھ وارڈ بوائے کے فرائض بھی سرانجام دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ ملازمین کو دھمکاتا تھا کہ اگر کسی نے یہ معاملہ افشا کیا تو اسے فوراً نوکری سے برخاست کر دیا جائے گا۔ اس خوف کی وجہ سے بیشتر ملازمین طویل عرصے تک خاموش رہے، جبکہ کچھ نے پسِ پردہ اعلیٰ حکام کو شکایات پہنچائیں۔
انٹیلی جنس ادارے نے اپنی رپورٹ کے ساتھ حکام کو ایک ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیا ہے، جس میں مبینہ طور پر غیر قانونی کٹوتیوں کا اعتراف اور رقوم کی لین دین کے شواہد موجود ہیں۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ نے اسکینڈل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید حقائق اور ملوث افراد کے نام آئندہ چند روز میں منظرعام پر آنے کا امکان ہے۔
اس واقعے پر شہری اور سماجی حلقے شدید برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کم تنخواہ پر محنت کرنے والے ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا سنگین جرم ہے، جس میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق کڑی سزا ملنی چاہیے۔ عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اسکینڈل میں ملوث تمام افراد کو فی الفور معطل کر کے ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔








