مزید دیکھیں

مقبول

8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے 20 سال بعد دو افراد کی لاشیں برآمد

پاکستان کے شمالی علاقوں میں 8 اکتوبر 2005 کو...

ہری پور یونیورسٹی میں بھی طالبہ کو ہراسانی کا سامنا

مالاکنڈ یونیورسٹی کے بعد ہری پور یونیورسٹی میں بھی...

جائے حادثہ پر باؤنڈری والز تعمیر،شہریوں کا شکریہ

قصور گزشتہ دنوں کیڑی ڈبہ روہی نالے میں گرنے سے...

ننکانہ: تعلیم گاہ یا لوٹ مار کا اڈہ؟ لاکھوں کی فیسیں ہڑپ،کلرک ریکارڈ سمیت فرار

ننکانہ صاحب ،باغی ٹی وی (نامہ نگاراحسان اللہ ایاز) تعلیم گاہ یا لوٹ مار کا اڈہ؟ لاکھوں کی فیسیں ہڑپ،کلرک ریکارڈ سمیت فرار

گورنمنٹ گورونانک پوسٹ گریجویٹ کالج ننکانہ صاحب میں مالی بے ضابطگیوں کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں سابق جونیئر کلرک لاکھوں روپے کی فیسوں اور مالی ریکارڈ سمیت غائب ہو گیا۔

کالج کے قائم مقام پرنسپل ڈاکٹر محمد جمیل شاہ نے 26 دسمبر 2024 کو جاری کردہ لیٹر نمبر 1026/12/24 میں سابق کلرک مجاہد فاروق سے فوری طور پر مالی ریکارڈ، طلبہ کی فیسوں کی تفصیلات اور دیگر اثاثے واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پرنسپل کے مطابق، بی ایس زولوجی (بہار سمسٹر 2024) کے طلبہ سے وصول کی گئی لاکھوں روپے کی فیسیں تاحال کالج اکاؤنٹ میں جمع نہیں کرائی گئیں۔ مزید برآں، بی اے، ایم اے، اور بی ایس پروگرامز (2020-2024، 2021-2025، 2022-2026، 2023-2027) کا مکمل مالی ریکارڈ بھی سابق کلرک کے قبضے میں ہے۔

ذرائع کے مطابق مجاہد فاروق کالج کا تمام مالی ریکارڈ اپنے گھر لے گیا ہے، جس میں بی اے، ایم اے اور بی ایس پروگرامز کی فیسوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ اس صورتحال نے کالج انتظامیہ کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ دوسری شفٹ کے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل پا رہیں، اور اگر جلد ہی ریکارڈ واپس نہ ملا تو مزید سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی فیسیں وقت پر جمع کرائی تھیں، لیکن اب انہیں خدشہ ہے کہ ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اعلیٰ حکام فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کو سخت سزا دیں۔

پرنسپل ڈاکٹر محمد جمیل شاہ نے ڈائریکٹر ایجوکیشن لاہور ڈویژن اور ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز، ضلع ننکانہ صاحب کو خط لکھ کر معاملے کی اطلاع دی ہے اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔

اس اسکینڈل نے ننکانہ صاحب کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تعلیمی اداروں میں بدعنوانی کا ایک افسوسناک نمونہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب کرے اور انہیں قانون کے مطابق سزا دے۔

اس اسکینڈل سے متعلق سوالات جو جواب طلب ہیں،بتایا جائے کہ

1. مجاہد فاروق کو کس نے کالج کا ریکارڈ گھر لے جانے کی اجازت دی؟
2. کیا اس اسکینڈل میں کوئی اور بھی ملوث ہے؟
3. طلبہ کی فیسوں کا کیا بنے گا؟
4. کیا اس معاملے کی شفاف تحقیقات ہوں گی؟

طلبہ اور اساتذہ نے اعلیٰ حکام سے فوری تحقیقات اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ معاملے کی شفاف تحقیقات ہو سکیں اور مستقبل میں اس طرح کی مالی بدعنوانیوں کی روک تھام ممکن ہو۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں