وہ لوگ میرے سامنے جب آتے تو نقاب پہن ہوتے تھے،اظہر مشوانی کا عدالت میں بیان

0
44
azhar mishvani

لاہور ہائیکورٹ میں اظہر مشوانی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے درخواست نمٹا دی ، وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں کہا کہ مغوی کو اسلام آباد میں چھوڑ دیا گیا ،عدالت نے اظہر مشوانی سے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے اغوا کیا تھا ، اظہر مشوانی نے عدالت میں کہا کہ علم نہیں وہ لوگ میرے سامنے جب آتے تو نقاب پہن ہوئے ہوتے تھے ،مجھے ایک کمرے میں منتقل کر دیا گیا اور سوالات کا سلسلہ جاری رہا،اس کمرے اور ملحقہ واش روم میں متعدد کیمرے لگائے گئے تھے،واش روم کے کیمرے احتجاج پر بند کر دئیے گئے،وہ لوگ خود کو ایف آئی اے کا ظاہر کر کے کہتے تھے، رانا ثناءاللہ اور ڈی جی کی طرف سے ہدایات ہیں

اظہر مشوانی نے مجسٹریٹ کے سامنے تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کروایا ہے،جس میں اظہر مشوانی نے کہا ہے کہ 23 مارچ بروز جمعرات تقریبا 2 بج کر 35 منٹ پر اپنی رہائش گاہ 2C1-454 ، ٹاؤن شپ لاہور ) سے زمان پارک کی جانب In-drive ٹیکسی سروس کی گاڑی بک کر کے روانہ ہوا۔ کالج روڈ پر الجھت شادی ہال اور اکبر چوک کے درمیان میری گاڑی کو چند گاڑیوں نے روکا ایک گاڑی سے پنجاب پولیس کی وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس نا معلوم افراد آکر ڈرائیور کو نکال کر خود بیٹھ گئے اور مجھے ہتھکڑی لگا دی، میں نے اپنا موبائل گاڑی کی سیٹ کے نیچے پھینک دیا تھا۔ چند میٹر پر ان افراد نے مجھے گاڑی سے نکال کر اپنی گاڑی میں شفٹ کر دیا اور میرے سر پر کالا کپڑا ڈال کر کالی پٹی باندھ دی ۔ گاڑی میں ساتھ بیٹھے نامعلوم افراد نے میرا موبائل ڈھونڈنا شروع کر دیا، ان کے سرغنہ نے کہا کہ موبائل سب سے ضروری ہے۔ واپس جا کر ٹیکسی سے میرا موبائل ڈھونڈھ کر لائے اس کے بعد وہ گاڑی رونہ ہو گئی اور اندازاً آدھے گھنٹے کے بعد مجھے کسی نامعلوم جگہ پر پہنچا کر وہاں interogation room میں بٹھا دیا وہاں مجھ سے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور زمان پارک کے حوالے سے کئی گھنٹے تک سوالات کئے گئے۔ افطاری کے وقت مجھے ایک کمرے میں لایا جایا گیا اور مزید سوالات جوابات کئے گئے۔ رات کو جب میری فیملی کی جانب سے میرے موبائل کی لوکیشن سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تو فوری طور پر مجھے دوبارہ سے کالی پٹی باندھ کر گاڑی میں بٹھا کر کسی اور نا معلوم مقام کی جانب روانہ کر دیا اور تقریباً 5 گھنٹے میں نئے مقام پر پہنچے جو اندازاً راولپنڈی ۔ اسلام آباد میں تھا۔ مجھے اس مقام پر منگل رات گئے تک رکھا گیا پہلے دن ( بروز جمعہ ) مجھے روزے کی حالت میں 6-8 گھنٹے تک ایک لکڑی کی کرسی پر زنجیروں والی ہتھکڑی سے باندھ کر سوالات کئے گئے اس کے بعد مجھے ایک کمرے میں منتقل کر دیا گیا اور سوالات کا سلسلہ جاری رہا۔ اس کمرے اور ملحقہ واش روم میں متعدد کیمرے لگائے گئے تھے واش روم کے کیمرے احتجاج پر بند کر دیے گئے سوموار اور منگل کے دن کسی بڑے ماہر کو بلا کر میرا تین بار پولی گراف ٹیکس کیا گیا منگل کی شام کو مجھے 15-20 منٹ کے فاصلے پر کسی اور نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا جہاں مجھے ایک سیل میں رکھا گیا وہاں دیگر اسیران بھی مختلف سیلز میں بند تھے جن کی آہ و بقاء ہر طرف گھونجتی تھی یہاں بھی دو راتیں اور دو دن مجھ سے اسی طرح کی تفتیش جاری رہی اور عدالت میں پیش کرنے کے مطالبے پر دھمکیاں دی گئیں مجھے روزے کی حالت میں یا سونے کے وقت 5-5 گھنٹے مسلسل ہے تکے سوالات کیے جاتے تھے جن کے میں پہلے ہی جوابات دے چکا تھا جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مجھے دوبارہ پہلے والی بلڈنگ میں شفٹ کیا گیا اور سحری کے بعد وہاں سے نکالا گیا ، 2-1 گھنٹے مختلف سڑکوں پر گھمانے کے بعد چھوڑ دیا گیا اور میری گھڑی ، بٹوا واپس کر دیئے گئے لیکن میرا موبائل واپس نہیں کیا گیا میں وہاں سے بذریعہ ٹیکسی گلگت بلتستان ہاؤس سے اسلام آباد گیا اور وہاں سے اپنے رشتہ دار کے ساتھ دن تین بجے لاہور واپس پہنچ گیا دوران تفتیش مجھ سے پوچھا گیا کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا ٹیم پر کتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں لوگ مفت میں کیسے کام کر لیتے ہیں عمران خان کو کون کون سے لوگ ملنے آتے ہیں زمان پارک کے باہر موجود لوگوں کو کھانا کون دیتا ہے یوٹیو بر ز کو کتنے پیسے دیے جاتے ہیں ، یو ٹیوبرز اور سوشل میڈیا کے لوگوں کو ملاقاتوں میں عمران خان کی جانب سے کیا ٹاسک دیے جاتے ہیں تحریک انصاف کی ٹیم کی سوشل میڈیا ٹیم کو Directions کہاں سے ملتی ہیں سوشل میڈیا ٹرینڈرز کیسے ہوتے ہیں کتنے فالورز اصلی ہیں پاکستان میں جاری فاشزم پر میری ٹوٹیس پر کافی غصے بھرے سوالات کیے گئے مسلسل میرے خلاف ثبوت گھڑنے کی کوشش کی گئی مجھے سے پولی گراف ٹیسٹ میں بار بار پوچھا گیا کہ TraitorQBajwa@ ,Fallibilist1,
@p4pakipower ، اور “ جو کر “ نامی اکاؤنٹ میں یا بڑی ٹیم یا PTI Social Media ٹیم چلاتے ہیں ۔ پولی گراف ٹیسٹ نے ان کے تمام دعوے جھوٹے ثابت کئے تو کسی ٹیلی کام انڈ سٹری کے ماہر کو بلوا کر میرے موبائل کا سارا ڈیٹا چیک کروایا گیا اور سوالات کیئے گئے میری ذاتی زندگی کے متعلق بچپن سے شادی تک سب کچھ پوچھا گیا.

اظہر مشوانی کے بھائی نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکن اظہر مشوانی کو بازیاب کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے پیر کے روز اظہر مشوانی کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا تھا

عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،

عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے 

Leave a reply