سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کرپشن ریفرنس کا معاملہ ،جسٹس مظاہر نقوی کے اعتراضات پر شکایت کنندہ میاں دائود ایڈووکیٹ کا ردعمل سامنے آیا ہے
میاں داؤد ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے اعتراضات دراصل اعتراف جرم ہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے تسلیم کر لیا کہ انکے پاس کرپشن الزامات کا کوئی جواب نہیں،جسٹس مظاہر نقوی صاف صاف بتائیں کہ کینٹ اور گلبرگ کی جائیدادوں کیلئے ناجائز پیسہ کہاں سے آیا، اگر جسٹس نقوی نے چوری نہیں کی تو رسیدیں دکھانے میں کیا حرج ہے؟ پراپرٹی ڈیلر نے جسٹس نقوی کی صاحبزادی کے بینک اکائونٹ میں 10 ہزار پائونڈ کیوں بھجوائے، جسٹس نقوی کی ناجائز دولت میں زیادہ اضافہ جنرل مشرف کی سزائے موت ختم کرنے کے بعد ہوا، جنرل مشرف کی سزا ختم کرنے کے عوض جسٹس نقوی اور انکے خاندان کو نوازا گیا، جسٹس مظاہر نقوی اخلاقی ہمت دکھائیں اور اپنے خلاف کارروائی کی کھلی عدالت میں سماعت کی استدعا کریں، جسٹس نقوی ریفرنس کی کھلی عدالت میں سماعت ہوگی تو عوام کو سچے اور جھوٹے کا پتہ چل جائیگا،
میاں دائود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جسٹس نقوی شکایت کے ساتھ ریکارڈ کا عدم فراہمی کے بارے میں بھی جھوٹ بول رہے ہیں، شکایات کے ساتھ تمام مصدقہ ثبوت منسلک کئے گئے ہیں،جسٹس نقوی پیشہ ور ملزم کی طرح سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، آئین کا آرٹیکل209 اور رولز سپریم جوڈیشل کونسل کو شکایات پر کارروائی کیلئے لامحدود اختیارات دیتے ہیں، آئین سپریم جوڈیشل کونسل کو شکایات کے ساتھ منسلک ثبوتوں کی کسی بھی ادارے سے تصدیق کرانے کا اختیار دیتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل تاخیر حربوں میں استعمال ہونے کی بجائے متعلقہ اداروں سے ریکارڈ کی تصدیق کرا لے،
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہرنقوی کو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے،شوکاز نوٹس مبینہ آڈیو لیک پر جاری کیاگیا.
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔
ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں جبکہ معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔