نارنگ منڈی (نامہ نگار) دریائے راوی نارنگ کے قریب تباہی مچانے لگا، درجنوں دیہات زیر آب آگئے جبکہ متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا۔ شتاب گڑھ، برج نواں پنڈ، بریار کہنہ سمیت درجنوں ڈیرہ جات میں پانی داخل ہونے سے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور علاقے میں خوف و ہراس کی فضاء قائم ہے۔

پسیانوالہ، میرووال، مقبول پور، پرانا چک، دھیدو پرانا، بریار، جنڈیالہ کلساں، پرانا کوٹلی پیراں مست، چک راج پورہ، منڈھیالی، لونگ والا پرانا سمیت وسیع علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت اہل خانہ اور مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم سرکاری سطح پر کوئی امداد نہ پہنچنے پر عوام سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

انتظامیہ نے بی آر بی کے کنارے فلڈ ریلیف کیمپ تو قائم کر دیے ہیں لیکن پانی میں گھرے دیہات تک رسائی نہ ہونے کے باعث متاثرین تک کوئی عملی مدد نہیں پہنچ سکی۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارے صرف بیانات تک محدود ہیں جبکہ اصل متاثرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور کو بچانے کے لیے دریائے راوی کو کالا خطائی روڈ، حاجی کوٹ اور شرقپور کے قریب سے توڑنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، جس کے باعث اہل علاقہ نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ جسٹر کے مقام پر اڑھائی لاکھ کیوسک پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی کے کنارے صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ جسٹر میں پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، تاہم اگلے 24 گھنٹوں میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب نارنگ، فیروزوالہ اور شاہدرہ کے علاقوں تک پہنچنے کا امکان ہے۔ تمام محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بروقت محفوظ مقامات پر منتقل ہو کر انتظامیہ سے تعاون کریں۔

Shares: