اداکارہ نرگس پر تہمت،عابدہ عثمانی توبہ کرے،معافی مانگے،فتویٰ جاری

nargis

فلم اور ٹی وی کی اداکارہ عابدہ عثمانی نے سابقہ اداکارہ نرگس پر تنقید کرتے ہوئے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ حج جتنے مرضی کر کے آئی ہو، حج قبول نہیں ہونا، تمہارے پاس پیسہ ہے جتنے مرضی حج کر لو۔اداکارہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے

سابقہ اداکارہ نرگس بارے عابدہ عثمانی کے بیان پر مختلف مذہبی رہنماؤں کا ردعمل اور فتاوی سامنے آئے ہیں، پاکستان کے نامور عالم دین مولانا طارق جمیل کہتے ہیں کہ کسی نیک عورت پر کوئی تہمت لگا دے، میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ سو سال سجدے میں سر رکھے پھر بھی جہنم میں جائے گا اگر توبہ نہ کرے تو،

دوسری جانب اداکارہ نرگس نے پاکستان کے معروف دارالافتا جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور سے بھی فتویٰ لیا ہے، اداکارہ نرگس نے اپنے سوال میں کہا تھا کہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عابدہ عثمانی نامی ایک خاتون نے اپنے ذاتی عناد و بغض کی وجہ سے میری ذات پر بلاوجہ تنقید کی اور یہ الفاظ بولے ہیں۔ (غزالہ عرف نرگس حج تم کر کے آئی ہو۔ تمہارے حج کبھی قبول نہیں ہونے ۔ اللہ میرا اللہ تجھ سے سود سمیت واپس لے گا۔ کیا کہوں تم لوگ جہنمی ہو ۔ تیری روح اندر سے گندی ہے، مجروح ہے، گناہ گار ہے۔ ایسی خاتون کے بارے کیا حکم شرعی ہے؟ (نوٹ ) میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شوبز کے معاملات سے تو بہ کی ہوئی ہے اس کے باوجود یہ خاتون میری ذات پر الزام لگا رہی ہے۔ مجھے گنہگار قرار دے رہی ہے ۔ میری سابقہ زندگی کے حوالے سے عار دلا رہی ہے۔ اس حوالہ سے شرعی رہنمائی فرما ئیں عابدہ عثمانی کے بارے شرعی حکم کیا ہے؟

جامعہ نعیمیہ کے دارالافتا کی جانب سے اداکارہ نرگس کے سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ حج اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے جن پر اسلام کی پوری عمارت کھڑی ہے ۔ ہر صاحب استطاعت مومن مرد و زن پر زندگی میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض کیا گیا ہے اور اخلاص سے کیا گیا حج اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے ۔ ” وَلِلهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا ، اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج فرض ہے جو بھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو ۔ “ (سورۃ آل عمران، آیت: ۹۷) بخاری میں حدیث مبارک ہے ۔ ” عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم أى الأعمال أفضل؟ قال: إيمان بالله ورسوله قيل : ثم ماذا؟ قال (جهاد في سبيل الله ) قيل: ثم ماذا؟ قال: حج مبرور) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل سب سے زیادہ افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، عرض کیا گیا : پھر کونسا ہے؟ فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، پھر عرض کیا گیا کہ پھر کونسا ہے؟ فرمایا کہ حج جو برائیوں سے پاک ہو۔ ( صحیح البخاری، کتاب الحج، باب فضل الحج المرور، رقم الحدیث 1477 : ج2 ص553 ، ط: دار ابن کثیر ) ایک اور حدیث میں ہے۔ وعن ابی ہریرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته أمه حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو رضائے الہی کے لیے حج کرے جس میں نہ کوئی بیہودہ بات ہو اور نہ کی گناہ کا ارتکاب ہو تو وہ ایسے لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے ابھی جنا ہو ۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحج، الفصل الاول ص ۲۲۴۰ مكتبه رحمانیہ لاہور ) ایک اور حدیث میں آتا ہے ۔” عن عبد الله بن مسعود رضى الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تابعوا بين الحج و العمرة فانهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينقى الكير خبث الحديد والذهب والفضة وليس للحجة المبرورة ثواب الا الجنة ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ اللہ نے فرمایا: حج اور عمرہ یکے بعد دیگرے کرتے رہو کیونکہ یہ دونوں محتاجی اور گناہ کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لو ہے، ہونے اور چاندی کی میل کچیل کو دور کرتی ہے اور حج مقبول کا ثواب صرف جنت ہے ۔ ترمذی ، کتاب الحج، باب ما جاوٹی ثواب انج والعمرة ، ج : اہیں ۶۷ مکتبہ یاد گار شیخ لاہور ) اور کسی شخص نے اپنے مسلمان بھائی یا بہن کو ایسے گناہ کی عار دلائی جس سے وہ تو بہ کر چکا ہے تو یہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک وہ گناہ نہ کرے ۔ حدیث میں ہے۔” عن معاذ بن جبل رضی الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من عير اخاه بذنب لم يمت حتى يعملہ “ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی (بہن ) کو کسی گناہ پر عارو لاتا ہے ( جس سے وہ توبہ کر چکا ہے۔ ) تو وہ عار دلانے والا مرنے سے پہلے خود اس گناہ میں مبتلا ہو جائے گا۔ ( ترندی، ج:۲، ص: ۷۷ قدیمی کتب خانہ کراچی ) ان احادیث سے یہ مسئلہ واضح ہو گیا کہ حج سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ حاجی / حاجن گناہوں سے پاک صاف ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ حج کے بدلے جنت عطا فرماتا ہے۔ وہ ایسا کریم رب ہے کہ بندہ جب اس کی بارگاہ میں صدق دل سے التجاہ کرتا ہے تو وہ سنتا ہے، کرم کرتا اور قبول فرماتا ہے۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ خاتون کا یہ کہنا ( غزالہ عرف نرگس کا حج قبول نہیں ) خلاف شرع ہے۔ اسے کوئی حق نہیں کہ وہ کسی کی عبادت کے بارے یہ کہے کہ وہ قبول نہیں۔ عبادت کے قبول کرنے یا نہ کرنے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ مذکورہ خاتون کا غزالہ عرف نرگس کو جہنمی کہنا، تیری روح گندی ہے، تو گنہگار ہے ۔ یہ باتیں شرعا جائز نہیں ۔ جو مردوزن صدق دل سے تو بہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَلِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللهُ سَيِّاتِهِمْ حَسَنَتٍ وَكَانَ اللهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ، لیکن جو (مرنے سے پہلے تو بہ کرے اور ایمان لے آئے اور اچھے کام کرے تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا بے حد رحم فرمانے والا ہے ۔ (سورۃ الفرقان ، آیت : ۷۰ ) سورۃ الزمر میں ارشاد ہوتا ہے۔ قُل يَعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ إِنَّ اللهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ، تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ۔ (سورۃ الزمر، آیت:۵۴) حدیث مبارک ہے۔ عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ان العبد اذا اعترف ثم تاب تاب الله عليه حضرت ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جب بندہ اپنے گناہ کا اعتراف کر کے بارگاہ الہی میں تو بہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیتا ہے۔ ( مشکوة ص: ۲۰۶ ، رقم ۲۲۱۹ مکتبہ رحمانیہ لاہور ) ایک اور حدیث مبارک ہے۔ عن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم التائب الذنب كمن لا ذنب له حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اپنے گناہ سے تو بہ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو ۔ “ ( ایضا، ص: ۲۰۹) مکتوبہ بالا دونوں آیتوں اور حدیثوں میں صراحت ہے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں تو بہ کی جائے تو وہ گناہوں کو معاف کر دیتا ہے بلکہ اس کا فضل و کرم اتنا وسیع ہے کہ وہ گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ لہذا سائلہ کے متعلق عابدہ عثمانی نامی خاتون کا یہ کہنا اس کا حج قبول نہیں، اللہ تجھ سے سود سمیت واپس لے گا، یہ جہنمی ہے، گنہگار ہے۔ اس کے سابقہ کردار کی عار دلانا شرع نا جائز وگناہ ہے۔ یہ خاتون سخت گنگار سحق نار ٹھہری ہے۔ اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں اعلانیہ تو بہ کرے اور اس کی باتوں سے سائلہ غزالہ عرف نرگس کی جو دل آزاری ہوئی ہے اس سے معذرت بھی کرے۔ نوٹ: عوام کی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہے تو حکومت اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ فتویٰ مفتی محمد عمران حنفی نے جاری کیا ہے

Untitled design_20241114_161311_0000
دوسری جانب سجادہ نشین خانقاہ عابد یہ پاکستان چیرمین پاکستان پیس فاؤنڈیشن پیر علامہ محمد زبیر عابد نے بھی اسی سوال پر فتویٰ دیا اور کہا کہ شریعت محمدی صلى الله عليه وسلم کے مطابق اگر کوئی شخص مرد یا عورت اپنے کردہ سابقہ گناہوں پر اللہ کریم سے سچی تو بہ کرتا ہے اور آئندہ مزید کوئی بھی گناہ نہ کرنے کا عزم کرے اور اس بات کا اس کی فیملی ، رشتہ دار عزیز بھی گواہی دیتے ہوں تو اس صورت میں اگر کوئی دوسرا شخص مرد یا عورت اس پر کہے کہ وہ جہنم میں ہی جائے گی اور اللہ اعمال اس کے منہ پر مارے گے اور اس کا بدلہ سود سمیت لٹائیں گے وغیرہ وغیرہ تو اس صورت میں دوسری عورت الزام لگانے والی خود شدید گناہ گار ہے اور اللہ کے حضور اور نبی صلى الله عليه وسلم کے فرمان کے مطابق کوئی شخص تو بہ کرتا ہے تواس پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اور اس کے گناہ اللہ تعالی معاف کر دیتا ہے لہذا اس دوسری عورت جو الزام لگارہی ہے اس کو اللہ پاک کے حضور بھی معافی مانگنی چاہئے اور اس پہلی عورت جس نے تو بہ کی ہے، اس سے بھی معافی مانگے کیونکہ اس نے ایک ایماندار، نیک انسان پر تہمت لگائی ہے بلکہ اس کی شدید دل آزاری بھی کی ہے ورنہ اللہ پاک اس الزام لگانے والی عورت کا حشر خود ہی فرمائیں گے۔

img20241113_21175057

Comments are closed.