امریکی ایوانِ صدر کا ناسا کو چاند کے معیاری وقت کے تعین کا حکم

وقتاً فوقتاً رونما ہونے والے دیگر تغیرات کے نتیجے میں چاند کا وقت زمین کے وقت سے مزید دور ہوتا جائے گا۔
0
175
america

واشنگٹن: امریکی ایوانِ صدر نے خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کو چاند کے معیاری وقت کے تعین کا حکم دیا ہے۔

باغی ٹی وی :"دی گارڈین” کے مطابق وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ ناسا چاند پر وقت بتانے کا طریقہ معلوم کرے،اس حوالے سے امریکی ایوانِ صدر نے چاند پر پہنچنے اور وہاں بستیاں بسانے کی سرکاری اور نجی اداروں کی دوڑ تیز ہونے کے پیشِ نظر ناسا سے کہا ہے کہ چاند اور دیگر اجسامِ فلکی کے لیے معیاری وقت کا تعین کرے۔

امریکی ایوانِ صدر کے آفس آف دی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی نے ایک میمورینڈم کے ذریعے کہا ہے کہ یو ایس آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی (OSTP) کے سربراہ کی جانب سے منگل کو بھیجے گئے ایک میمو میں خلائی ایجنسی سے کہا گیا ہے کہ وہ دیگر امریکی ایجنسیوں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر چاند پر مرکوز ٹائم ریفرنس سسٹم قائم کرے 2026 کے آخر تک کوآرڈینیٹیڈ لیونر ٹائم (سی ایل ٹی) کا تعین کیا جائے-

کششِ ثقل کے فرق اور دیگر عوامل کے باعث چاند اور نظامِ شمسی میں شامل دیگر اجسامِ فللکی پر وقت کا ادراک زمین پر وقت کے ادراک سے مختلف ہوتا ہے سی ایل ٹی چاند کے وقت کے حوالے سے خلائی جہازوں اور مصنوعی سیاروں کو ایک واضح بینچ مارک فراہم کرے گا۔ خلائی جہازوں اور مصنوعی سیاروں کو اپنے مشنز کے لیے وقت کے معاملے میں قطعیت درکار ہوگی۔

وائٹ ہاؤس کے آفس آف دی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسیز کی سربراہ آرتی پربھاکر کے میمو میں بتایا گیا ہے کہ چاند پر موجود کسی شخص کے لیے زمین پر کسی بھی گھڑی میں پایا جانے والا وقت اوسطاً 58.7 مائیکرو سیکنڈ کم ہوگا اور وقتاً فوقتاً رونما ہونے والے دیگر تغیرات کے نتیجے میں چاند کا وقت زمین کے وقت سے مزید دور ہوتا جائے گا۔

ناسا کے کمیونی کیشن اینڈ نیویگیشن چیف کیوِن کوگنز کہتے ہیں کہ زمین پر کام کرنے والی گھڑیاں چاند پر مختلف رفتار سے کام کریں گی، واشنگٹن میں امریکی بحریہ کی رصدگاہ میں نصب ایٹمی گھڑیوں کا سوچیے، وہ قوم کے دل کی دھڑکن ہیں اور ہر چیز کو ہم آہنگ بناتی ہیں، اب ہم چاند پر بھی ہارٹ بیٹ چاہتے ہیں۔

ناسا نے اپنے آرٹیمس پروگرام کے ذریعے ستمبر 2026 میں چاند کی سطح پر خلانورد مشن بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو آخر کار ایک سائنسی قمری اڈہ بھی قائم کرے گا جو مریخ پر مستقبل کے مشنوں کے لیے مرحلہ طے کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس کوشش میں درجنوں کمپنیاں، خلائی جہاز اور ممالک شامل ہیں۔

آرٹیمس پروگرام کے تحت ناسا چند برسوں میں چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور وہاں ایک مستقل بیس قائم کرنے کی منصوبہ سازی کر رہا ہے کہ مستقبل میں مریخ کے لیے مشن آسانی سے روانہ کیے جاسکیں۔ اس کام میں درجنوں کمپنیاں، خلائی جہاز اور ممالک شریک ہیں۔

او ایس ٹی پی کے ایک افسر نے بتایا کہ خلائی جہازوں کے درمیان ڈیٹا کے تبادلے اور زمین، مصنوعی سیاروں، چاند پر بیس اور خلا بازوں کے درمیان رابطوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے چاند کا قطعی معیاری وقت جاننا لازم ہے۔

وقت کی پیمائش کے معاملے میں گڑبڑ مپینگ اور لوکیٹنگ پوزیشنز یقینی بنانا بہت مشکل ہوگا، غلطیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

زمین پر مختلف خطوں کا مختلف وقت ہوتا ہے۔ بیشتر گھڑیاں اور ٹائم زون کوآرڈینیٹیڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) سے مطابقت رکھتے ہیں۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات ایٹمی گھڑیوں کے نیٹ ورک پر منحصر ہیں۔ یہ گھڑیاں دنیا بھر مختلف مقامات پر نصب ہیں۔ یہ گھڑیاں ایک ایسا معیاری وقت ترتیب دیتی ہیں جو سب کے لیے مکمل طور پر قابلِ قبول ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ چاند پر بھی ایٹمی گھڑی نصب کرنے کی ضرورت محسوس ہو۔

Leave a reply