ناصر بٹ برطانوی ہائی کورٹ میں ایک اور مقدمہ جیت گئے

ناصر بٹ نے ایک اور پاکستانی نجی ٹی وی چینل (سما) کے خلاف بھی ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا،جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے نجی چینل کے اس موقف کو مسترد کردیا کہ نواز شریف کو بدعنوانی کے الزام میں سنائی گئی سزا درست تھی سما ٹی وی کا کیس ہی اس بنیاد پر تھا کہ العزیزیہ کیس میاں نواز شریف کو ہونے والی سزا کرپشن کے ثبوتوں کی بنیاد پر ہوئی تھی چینل کا موقف تھا کہ ناصر بٹ کی جج ارشد ملک کو دھمکانے اور رشوت دینے کی خبر عوامی مفاد میں نشر کی کیونکہ ارشد ملک نے درست سزا دی تھی جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے چینل کے اس موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا

جج نے ناصر بٹ کے اس دلیل کو تسلیم کیا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ناصر بٹ نے خفیہ طور پر ویڈیو بناکر اسے بے نقاب کیا ،جج نے ناصر بٹ کے اس موقف کو بھی تسلیم کیا کہ جج کی ویڈیو بنانا اور نواز شریف کی بے گناہی کیلئے استعمال کرکے کوئی غلط کام نہیں کیا ،ناصر بٹ نے جج کو بتایا کہ انھیں ایک لمحہ کیلئے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ نواز شریف نے کوئی غلط کام کیا ہے ، ناصر بٹ نے دلیل دی کہ جج ارشد ملک کو میں بتاتا کہ میں اس کی فلم بندی کر رہا ہوں تو وہ کبھی غلطی کا اقرار نہ کرتا،

جج نے ٹی وی چینل کو ناصر بٹ کو 35 ہزار پاونڈ اور قانونی اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم سنایا ،

ناصر بٹ اس سے قبل تین نجی ٹی وی چینلز کے خلاف کیس جیت چکے، ان تمام چینلز سے عدالت سے باہر تصفیہ ہوا تھا یہ پہلا کیس تھا جس میں نواز شریف کی سزا، پاکستانی سیاست اور جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل کے حوالے باقاعدہ سماعت ہوئی ناصر بٹ کے اس کیس کی لندن ہائی کورٹ میں باقاعدہ سماعت ہوئی مقدمہ میں شواہد کا جائزہ انگلش جج نے لیا، کیس کا فیصلہ مقدمہ کی چار روزہ سماعت کے بعد ہوا ،برطانوی ہائی کورٹ نے تسلیم کیا کہ ناصر بٹ نے جج ارشد ملک کی فلم بندی کرکے کوئی غلط کام نہیں کیا ،ویڈیو میں جج ارشد ملک اعتراف کر رہے تھے کہ انھوں نے بلیک میل ہوکر نواز شریف العزیزیہ کیس میں 10 برس کی سنائی تھی ،

جج ارشد ملک کو 2018 کے انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو جیل بھجنے کیلئے ایک ویڈیو کے زریعے بلیک میل کیا گیا تھا ،چینل کے وکلا کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک ایمان دار شخص تھے جنہیں ناصر بٹ نے نواز شریف کی مدد کیلئے دھمکایا اور رشوت دی ،جج نے چینل کے وکلا کے دلائل کو کمزور قرار دے کر مسترد کردیا اور ان پر مسلسل زور دینے پر ناراضی کا اظہار بھی کیا ،نواز شریف کے قریبی ساتھی اور لیگی رہنما ناصر بٹ کے نجی چینل کے خلاف مقدمہ کا فیصلہ جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے سنایا ،جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے 36 صفحات پر مشتمل مقدمہ کا فیصلہ سنایا

جج نے چینل پر یہ پابندی بھی عائد کردی کہ وہ نواز شریف اور ناصر بٹ کے خلاف الزمات نہیں دھرا سکتے جج نے نجی چینل کی طرف سے نواز شریف اور ناصر بٹ کے خلاف دلائل کو مسترد کردیا جج نے قرار دیا کہ ناصر بٹ کی ہتک عزت کی گئی ہے اور بلیک میلنگ اور جھوٹے الزمات سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ،11 جولائی 2019 کو جب چینل نے الزامات لگائے تو اس وقت یہ پاکستان میاں ظفر صدیقی اور برطانیہ میں طاہر خان کی ملکیت تھا

سیاست دان اور پراپرٹی ٹائکون علیم خان نے اس وقت چینل کو نہیں خریدا تھا ،چینل نے برطانیہ میں الزام لگایا تھا کہ ناصر بٹ نواز شریف کو سزا اپنے والے جج ارشد ملک کو دھمکیاں اور رشوت دینے میں ملوث تھے نشریات کے دوران نواز شریف، ناصر بٹ اور ان کے ساتھیوں پر کئی الزامات لگائے تھے تجزیہ کار اور چینل کے ملازم عدنان عادل ناصر بٹ پر جج کو دھمکانے اور پاکستان کے عدالتی نظام کے خلاف سازش کا الزام لگایا تھا ناصر بٹ کے وکیل نے چینل کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ججز کے ساتھ مل کو نواز شریف کو سزا سنائی تھی ،ریٹائرڈ ججز کے علاوہ عمران خان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پورا نظام چلا رہے تھے 2018 میں سزا سننے کے بعد نواز شریف بھی مسلسل یہ ہی الزام لگا رہے ہیں ،

کرپشن کا ماسٹر مائنڈ ہی فیض حمید ہے

برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں

عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟

حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر

برج فیڈریشن آف ایشیا اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ مہمان کھلاڑی حویلی ریسٹورنٹ پہنچ گئے

کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس

وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟

9 مئی کے بعد زمان پارک کی کیا حالت ہے؟؟

ناصر بٹ کا کہنا ہے کہ ارشد ملک کے اعتراف کے حوالے سے ویڈیو بنانے کی اجازت نواز شریف سے لیتا تو وہ کبھی نہ دیتے، جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانا عوامی اور انصاف کے مفاد میں تھا،جج نے خود نواز شریف سے جاتی امرا میں مل کر اپنے فعل کی معذرت کی اور کہا کہ ان کے پاس دوسرا کوئی چارہ نہیں تھا ،جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے فیصلہ دیا کہ یہ ثابت نہیں کیا جاسکا کہ ناصر بٹ نے دھمکیاں اور رشوت دینے کی کوشش کی، جج نے کہا کہ چینل نے ناصر بٹ کا موقف حاصل کرنے کیلئے بھی معقول کوشش نہیں کی، فریقین کے وکلا نے لندن ہائی کورٹ میں میر شکیل الرحمن اور اے آر وائی کے کیس کے تاریخی فیصلے پر انحصار کیا ،اردو ٹی وی کی نشریات کے تناظر میں ہتک عزت کے معنی کے تعین کیلئے وہ فیصلہ ایک مثال بن گیا ہے

ناصر بٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جج نے کہا کہ ناصر بٹ اور نواز شریف کے خلاف یو کے میں کوئی بات نہیں کر سکتے، نواز شریف کو سزا غلط ملی، تم جو بات کر رہے اسکو پروف نہیں کر سکے، یہ میری جیت نہیں، نواز شریف کی جیت ہے، میں چار سال سے کہہ رہا تھا کہ نواز شریف کو انصاف دو،لندن ہائیکورٹ نے نواز شریف کو انصاف دے دیا، اب پاکستانی عدالتوں کو بھی سوچنا چاہئے، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ناصر بٹ کی خبر چلانے سے قبل کوئی تحقیق نہیں کی گئی، ناصر بٹ کے حوالہ سے کوئی پروف نہیں تھے

ناصر بٹ نجی ٹی وی اے آر وائی کے خلاف مقدمہ جیت گئے

 ناصر بٹ نے اس موقع پر کہا کہ جھوٹے الزامات لگانے والے بےنقاب ہوئے، ی

Shares: