اسرائیلی وزیراعظم کی بیٹے کی شادی سیکیورٹی خدشات کے باعث مؤخر کرنے پر غور
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے بیٹے ایوینز نیتن یاہو کی شادی کی تقریب کو سیکیورٹی خدشات کے باعث مؤخر کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ یہ تقریب 26 نومبر کو تل ابیب کے ایک فارم ہاؤس میں منعقد ہونے والی تھی، لیکن حالیہ حالات نے وزیراعظم کو اس معاملے پر دوبارہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو نے اپنے قریبی ساتھیوں سے کہا ہے کہ مقررہ دن پر شادی کی تقریب کے انعقاد سے شرکاء کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہ 19 اکتوبر کو لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللّٰہ نے نیتن یاہو کی نجی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کا نشانہ براہ راست اسرائیلی وزیراعظم کے بیڈروم کی کھڑکی بنی۔ خوش قسمتی سے، نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ اس وقت گھر میں موجود نہیں تھے، لیکن اس واقعے نے ان کی سیکیورٹی کو ایک بڑا سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں، اسرائیل کی کابینہ کے اجلاس بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث ایک متبادل مقام پر منتقل کیے گئے تھے۔ اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ آئندہ حکومت کے اجلاس اب وزیراعظم کے دفتر، یروشلم یا تل ابیب میں کیریا ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں منعقد نہیں ہوں گے۔ اس کے بجائے، نئے پروٹوکول کے تحت وزراء کو اب ایک محفوظ زیر زمین مقام پر جمع ہونے کی اجازت ہوگی، جہاں صرف وزراء کی شرکت ممکن ہوگی۔حیرت انگیز طور پر، اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے، جس سے اس معاملے کی حساسیت اور اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر، نیتن یاہو کی بیٹے کی شادی کے بارے میں مزید معلومات سامنے آنا باقی ہے، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا یہ تقریب اپنے طے شدہ وقت پر منعقد ہو گی یا اسے مؤخر کیا جائے گا۔اس واقعے نے اسرائیل کی موجودہ سیکیورٹی صورت حال اور وزیراعظم کے خاندان کی ذاتی زندگی کے درمیان کشیدگی کو عیاں کر دیا ہے۔ نیتن یاہو کے لئے یہ ایک چیلنج ہے کہ وہ اپنے خاندان کے اہم لمحات کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ قومی سیکیورٹی کے مسائل کا بھی خیال رکھیں۔