اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے حساس معلومات کے لیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے نتیجے میں متعلقہ تحقیقات کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس واقعے نے ملک میں سلامتی کے معاملات اور حکومتی شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، مجسٹریٹ عدالت کے جج مناحم مزراہی نے اس معاملے کی تحقیقات کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسیز، بشمول شن بیٹ، اسرائیلی پولیس، اور فوج نے مشترکہ طور پر تحقیقات کا "اوپن فیز” شروع کیا ہے۔ اس مرحلے میں، قومی سلامتی کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک اہم راز کی افشاء کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔جج نے تصدیق کی ہے کہ اس تحقیقات کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
تاہم، عدالت نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ان میں نیتن یاہو کے معاونین بھی شامل ہیں۔ یہ بات اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ اگر وزیراعظم کے قریبی افراد اس معاملے میں ملوث پائے گئے تو اس سے حکومت کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ حساس معلومات لیک ہونے کی تحقیقات میں ان کے دفتر کے کسی بھی رکن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس وضاحت نے کچھ حد تک عوام کی تشویش کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن میڈیا کے مطابق، عدالت نے تحقیقات پر جزوی پابندی ہٹا دی ہے، جس کے باعث مزید تفصیلات آنے کی توقع ہے۔اس واقعے نے اسرائیلی عوام میں بے چینی پیدا کر دی ہے، اور یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا حکومتی ادارے واقعی عوامی سلامتی کو ترجیح دے رہے ہیں یا نہیں۔ ایسے میں جب ملک کئی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، یہ تحقیقات اس بات کا تعین کریں گی کہ آیا حکومتی شفافیت برقرار رہ سکتی ہے یا نہیں۔

حساس معلومات لیک ہونے کی تحقیقات: نیتن یاہو کے دفتر کے کئی مشتبہ افراد گرفتار
Shares:







