اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے حساس معلومات لیک کیس: 5 افراد گرفتار

natanyahu family

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے حساس معلومات کے لیک ہونے کے کیس میں اسرائیلی فوج کے ایک افسر سمیت پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مزید افراد کی گرفتاریاں اور تحقیقات جاری ہیں۔ یہ کیس اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے انتہائی حساس تصور کیا جا رہا ہے اور اس کی تفصیلات نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔گزشتہ دنوں یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات لیک ہوئیں۔ حکومت نے فوری طور پر اس کیس کی میڈیا رپورٹنگ پر پابندی عائد کر دی تھی تاکہ عوام میں بے چینی نہ پھیلے اور مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ تاہم، اس معاملے کو عدالت میں لے جایا گیا، جس کے بعد کچھ تفصیلات منظرعام پر لانے کی اجازت دی گئی۔
اسرائیلی عدالت نے اس کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر، فیلڈ اسٹین، کا نام اور دیگر تفصیلات عام کرنے کی اجازت دی۔ عدالت کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق، فیلڈ اسٹین نے قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات یورپی میڈیا کو فراہم کیں، جو کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے ممکنہ طور پر نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔حساس معلومات کے اس کیس میں اسرائیلی فوج کے ایک افسر سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے خفیہ معلومات غیر قانونی طور پر نکالیں اور انہیں دیگر ذرائع تک پہنچایا۔ اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی شِن بیٹ اور اسرائیلی فوج اس کیس میں مزید تین افراد کی تحقیقات کر رہی ہیں، جن کے نام ابھی تک عدالت کی طرف سے خفیہ رکھے گئے ہیں، لیکن اطلاعات کے مطابق ان کا تعلق اسرائیلی دفاعی اداروں سے ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حساس معلومات لیک ہونے کا یہ کیس اسرائیلی حکومت اور فوج کے لیے انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اگر ملزمان پر یہ جرم ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں 15 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس کیس سے جڑے افراد پر قومی سلامتی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے، جسے اسرائیلی عدلیہ اور عوام دونوں انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔اس کیس نے اسرائیل میں سلامتی کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ شِن بیٹ اور دیگر سیکیورٹی ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یہ معلومات واقعی قومی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں یا نہیں۔ قومی سلامتی کے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس کیس کے اثرات طویل المدتی ہوسکتے ہیں اور یہ ملک کے دفاعی نظام کے تحفظ پر سوالات کھڑے کر سکتا ہے۔اس کیس کے انکشاف نے اسرائیلی عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حکومت نے میڈیا پر رپورٹنگ پر پابندی لگا کر اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کیس کی حساس نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید بے چینی نہ پھیلے۔ تاہم، عدالتی فیصلے کے بعد یہ معاملہ عوام کے سامنے آنے سے اس میں مزید دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

Comments are closed.