نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی دعوت کا خیرمقدم کرتے ہوئے حکومت سے کوٹ لکھپت جیل میں زیرِ حراست پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کو پیرول پر رہا کرنے کی درخواست کر دی۔
شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چودھری اور عمر چیمہ کی رہائی سے مذاکراتی عمل مؤثر ہوگا۔محمود مولوی، عمران اسمعیل اور فواد چودھری کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی اعتماد سازی کے بامعنی اقدامات سے مشروط ہے۔ نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی وزیر اعظم شہباز شریف کی اپوزیشن کو مذاکرات کی تازہ پیشکش کا پرتپاک خیرمقدم کرتی ہے اور شدید امید رکھتی ہے کہ اس بار یہ کوششیں ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوں گی اور ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور اداراتی بحرانوں سے نجات دلائیں گی۔ مذاکرات کا بیڑا ہم نے اس وقت اٹھایا جب حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کسی قسم کی بات چیت کی حامی نہ تھیں، مگر آج وزیر اعظم کی جانب سے واضح اور مثبت پالیسی بیان نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی کی مسلسل جدوجہد اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ یہ پیشکش ملک میں سیاسی استحکام، جمہوری تسلسل اور قومی ترقی کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتی ہے، جسے تمام فریقین کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ہماری خواہش ہے کہ حکومت مذاکرات کے آغاز سے قبل یکطرفہ طور پر کوٹ لکھپت جیل میں قید سیاسی اسیران، جن میں سینئر پی ٹی آئی قیادت جیسے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور سابق سینیٹر اعجاز چوہدری شامل ہیں، کی رہائی کا اعلان کرے اور خواتین سیاسی قیدیوں کے لیے خصوصی ریلیف کا اقدام اٹھائے، تاکہ مذاکرات ایک انتہائی مثبت، خوشگوار اور اعتماد بھرے ماحول میں شروع ہو سکیں۔ یہ اعتماد سازی کا قدم نہ صرف مذاکرات کو پائیدار بنائے گا بلکہ ملک میں سیاسی مفاہمت کی نئی بنیاد بھی رکھے گا۔ نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں بات چیت ہی واحد راستہ ہے جو پاکستان کو تقسیم اور تنازعات سے نکال کر اتحاد اور ترقی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اس عمل کا حصہبنیں اور ایک جامع چارٹر آف ڈیموکریسی اور چارٹر آف اکانومی پر اتفاق رائے پیدا کریں، تاکہ ملک مستقل سیاسی استحکام اور معاشی خوشحالی کی طرف گامزن ہو سکے۔








