بھارت میں کورونا وائرس کے آغاز میں مارچ میں بھارتی حکومت کی طرف سے نئی دہلی میں اپنے مرکزی دفتر میں رہائش پذیر دنیا کے 45 ممالک سے آئے ہوئے تبلیغی جماعت کے تمام ارکان کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دینے کے پانچ ماہ بعد بھی یہ معاملہ مودی حکومت کے لئے سفارتی سر درد بن رہا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ امور نے اس سال مارچ میں حکم دیا تھا کہ تبلیغی جماعت کے ارکان بھارت میں کورونا پھیلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں ان میں تقریبا 45 ممالک کے 2،550 انتہائی راسخ العقیدہ اسلامی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے اب بھی تحویل میں ہیں۔ نئی دہلی میں موجود سفارت کاروں نے بتایا ، کہ متعدد ممالک نے بھارت میں اپنے شہریوں کی مسلسل تحویل پر
بھارتی دفتر خارجہ کی سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے آغاز میں بنگلہ دیش کے سیکرٹری خارجہ مسعود بن مومن نے کہا تھا کہ انہوں نے بدھ کے روز ڈھاکہ کے دورے پر آئے ہوئے بھارتی سیکرٹری خارجہ ہارش شرنگلا سے ملاقات کرتے ہوئے بھارت میں تقریبا 173 بنگلہ دیشی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کا معاملہ اٹھایا تھا اور ان سے ان کی جلد واپسی کامطالبہ کیا تھا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے بنگلہ دیش کی حکومت خاصی پریشان ہے کیوں کہ بھارت میں موجود ان بنگلہ دیشی ارکان کی اکثریت کے پاس پیسے ختم ہو چکے ہیں اور ان کے پاس بنگلہ دیش واپس جانے کے لئے پانچ سے دس ہزار روپے بھی موجود نہیں۔
بھارت دفتر خارجہ کے مطابق بنگلہ دیش کے سیکرٹری خارجہ نے بھارتی خارجہ سیکرٹری سے ملاقات کے دوران تسلیم کیا کہ ان کے کچھ شہری وطن واپس لوٹ چکے ہیں تاہم ابھی تک بھارت میں باقی موجود بنگلہ دیشی افراد کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے لگ بھگ 550 غیر ملکی اب تک بھارت سے واپس جا چکے ہیں ، جب کہ عدالتوں کے ذریعہ 1،030 افراد کو بھارت سے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ نئی دہلی میں موجود انڈونیشیا اور ملائشین سفارتکاروں نے بھی تبلیغی جماعت میں شامل اپنے شہریوں کی واپسی کے لئے بھارت پر دباو بڑھا رکھا ہے۔انہوں نے یہ معاملہ آسیان کے حالیہ اجلاس میں بھی اٹھایا تھا حالانکہ آسیان کے اجلاس میں اس طرح کے معاملات شاذ و نادر ہی اٹھائے جاتے ہیں۔ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے بتایا کہ اس نے تقریبا چھ امریکی شہریوں کی گرفتاریوں پر بھارتی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور بھارتی حکومت پر واضح کیا ہے کہ بھارت میں موجود امریکی شہریوں کی حفاظت بھارتی محکمہ خارجہ کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ امریکی سفارتخانہ ان متعددشہریوں سے رابطے میں ہے جنھیں تبلیغی جماعت کے معاملے میں بھارتی حکام نے گرفتار کیا تھا۔ نئی دہلی میں موجود دیگر کئی دوسرے ممالک کے مشنوں نے کہا کہ ان کے کئی شہریوں نے تبلیغی جماعت میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ وہ صرف نئی دہلی میں موجود تھے انہیں بھی مودی حکومت نے کورونا کے پھیلانے کے الزام میں تحویل میں رکھا ہوا ہے۔ برازیل کے سفارت خانے کے مطابق 22 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کردہ "جنتا کرفیو” کی وجہ سے دہلی سے ان کی پرواز منسوخ ہونے پر ان کے چار شہری بھارت میں اپنی فلائیٹ مس کر چکے تھے اور انہوں نے دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی مرکاز میں پناہ لے لی۔ پولیس نے نہ صرف انہیں اگلی پرواز لینے سے روکا ، بلکہ انہیں زبردستی قرنطینہ میں رکھا۔ وہ صرف چار ماہ بعد ہی وطن واپس جاسکے ، قبول کرنے کے بعد کہ انہوں نے ویزا کی خلاف ورزی کی ، جرمانے کی ادائیگی کی ، اور اب انہیں 10 سال تک ہندوستان واپس آنے سے منع کردیا گیا ہے اور انہیں بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔

پانچ ماہ گزرنے کے بعد تبلیغی جماعت کے معاملات بھارتی حکومت کے لئے سفارتی سردرد بن گئے
Shares:







