قومی سلامتی کمیٹی نے ایرانی جوہری تنصیبات پرحملے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹرکے منافی قرار دے دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں امریکا کے ایران پر حملے سے پیدا صورتحال پر غور کیا گیا اور اسرائیل ایران جنگ کے خطے پر پڑنے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت سے پیدا علاقائی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور کمیٹی نے اسرائیل کے جارحیت کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی،کمیٹی نے ایران امریکا تعمیری مذاکرات کے ساتھ اسرائیل کی فوجی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں نے کشیدگی کو بڑھایا اور اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں نے وسیع تر تصادم کے خطرے کو ہوا دی، اسرائیلی کاررائیوں نے مذاکرات اور سفارتکاری کے مواقع کو کم کیا، قومی سلامتی کمیٹی نے عزم کا اعادہ کیا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حق دفاع حاصل ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مزید کشیدگی پر اظہار تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پرحملے اے ای آئی اے کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں، ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کےچارٹرکے منافی ہیں،قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کیا،قومی سلامتی کمیٹی نے جانی نقصان پرایران کی حکومت اور عوام سے اظہارتعزیت کیا اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ پاکستان کےقریبی رابطوں کا اعادہ کیا،کمیٹی نے علاقائی امن واستحکام کے فروغ کےلیےکوشش جاری رکھنے کی اپنی رضا مندی کی توثیق کی اور تمام متعلقہ فریقین کو مذاکرات، سفارتکاری کے ذریعے جنگ کا حل نکالنے پر زور دیا،کمیٹی نے بین الاقوامی انسانی حقوق اورقوانین کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا۔