قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اجلاس وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا۔ فورم نے بھارت کے حملوں میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی کی، شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ این ایس سی نے بھارت کی بلا اشتعال، بزدلانہ اور غیر قانونی جنگی کارروائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا۔

6/7 مئی 2025 کی شب، بھارتی مسلح افواج نے پاکستان کی خودمختار سرزمین پر مربوط میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے، جن میں پنجاب کے علاقے سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے، اور بہاولپور، جبکہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقے کوٹلی اور مظفرآباد شامل ہیں۔ ان بلا اشتعال اور غیر منصفانہ حملوں میں شہری علاقوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جس کا جھوٹا جواز فرضی دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کو قرار دیا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں معصوم مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے، اور مساجد سمیت شہری ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ بھارت کی جارحیت نے برادر خلیجی ممالک کی تجارتی پروازوں کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کیا، جس سے ہزاروں مسافروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ اس کے علاوہ، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

این ایس سی نے ان غیر قانونی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم کے زمرے میں آتی ہیں۔ بھارتی افواج کی جانب سے معصوم شہریوں، خصوصاً خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا ایک سنگین اور شرمناک جرم ہے جو تمام انسانی اقدار اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

پاکستان نے بھارتی الزامات، جو کہ اس کی سرزمین پر دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کے دعوے پر مبنی ہیں، کو ہمیشہ سے مؤثر طریقے سے مسترد کیا ہے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کے فوری بعد پاکستان نے ایک قابل اعتبار، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی، جو بدقسمتی سے قبول نہ کی گئی۔ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے پہلے ہی 6 مئی 2025 کو ان "فرضی دہشت گرد کیمپوں” کا دورہ کر چکے تھے، اور مزید دورے 7 مئی 2025 کے لیے منصوبہ بند تھے۔ تاہم، اپنے جھوٹ کا پردہ فاش ہونے کے خوف سے، بغیر کسی ثبوت کے، بھارتی قیادت نے اب معصوم شہریوں پر حملہ کر کے اپنے بے بنیاد دعووں کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ پاکستان کے معصوم لوگوں پر حملہ کسی بھی صورت میں قابل قبول یا برداشت نہیں۔ بھارت نے ایک بار پھر خطے کو آگ میں جھونک دیا ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کی مکمل ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔

پاکستانی مسلح افواج نے این ایس سی کے 22 اپریل 2025 کے بیان میں بیان کردہ دفاع کے حق اور ردعمل کے فریم ورک کے تحت، آزاد جموں و کشمیر سمیت پاکستان کی علاقائی سالمیت کا دفاع کیا اور بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دیا، جس میں پانچ بھارتی لڑاکا طیارے اور بغیر پائلٹ کے ڈرونز کو مار گرایا۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، پاکستان اپنے دفاع کے حق میں، اپنے وقت، جگہ اور طریقے کے انتخاب کے مطابق جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، تاکہ معصوم پاکستانی جانوں کے نقصان اور اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کا بدلہ لیا جا سکے۔ اس سلسلے میں پاکستانی مسلح افواج کو مکمل اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔

بھارت کی ننگی جارحیت پر گہرے رنج و غم کے ساتھ، پوری پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کی بہادری اور مادر وطن کے دفاع کے لیے کیے گئے بروقت اقدامات کو سراہتی ہے۔ قوم ہر طرح کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا اور پُرعزم ہے۔

این ایس سی عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بھارت کی بلا اشتعال غیر قانونی کارروائیوں کی سنگینی کو تسلیم کرے اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی پر اسے جوابدہ بنائے۔

پاکستان باعزت اور باوقار امن کے عزم پر قائم ہے اور ایک بار پھر دہراتا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت یا اپنے فخر سے بھرپور عوام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔

Shares: