کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لئے نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کو تیار ہیں۔
باغی ٹی وی: عالمی میڈیا کے مطابق اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یوکرین کے لیے امن کی ضمانت کے بدلے استعفی دینے کے لیے تیار ہیں، تو زیلنسکی نے کہا اگر یہ یوکرین کے لیے امن کی ضمانت دیتا ہے، اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ میں استعفٰی دوں، تو میں تیار ہوں، میں نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفیٰ ہو سکتا ہوں۔“
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ میڈیا کے سامنے ملاقات میں تلخی کے بعد ریپبلکنز کی جانب سے یہ تجویز دی گئی تھی کہ یوکرینی صدر کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
ہری پور یونیورسٹی میں بھی طالبہ کو ہراسانی کا سامنا
عالمی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اگر وہ میری جگہ کسی اور کو دیتے ہیں تو یہ سادہ یا آسان عمل نہیں ہو گا یہ صرف ایک الیکشن تک محدود نہیں ہو گا، آپ کو مجھے جانے نہیں دینا چاہیے، ایسا کچھ مشکل ہو گا اور ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کو مجھ سے ہی بات کرنا پڑے گی۔
انہوں نے ایک بار پھر دُہرایا کہ میرا یہ کہنا کہ میں نیٹو کی رکنیت کے بدلے مستعفی ہونے کو تیار ہوں، تو اس سے میرا مشن پورا ہو گیا میرا یہ کہنا کہ میں نیٹو کے بدلے میں مستعفی ہونے کو تیار ہوں، تو اس سے میرا مشن پورا ہو گیامنجمد روسی اثاثے ہمارے ہیں، وہ ہمارا پیسہ ہے شراکت داروں کا نہیں، روسی صدر کو ملک پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ڈیرہ غازی خان: ماہِ صیام میں گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں، 1195 کاروباری مراکز سیل
اوول آفس میں امریکی صدر کے ساتھ تلخی کے بعد ولودیمیر زیلنسکی یوکرین کے معدنی ذخائر کے حقوق کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس چھوڑ گئے تھے۔ تاہم اس کے بعد یورپی رہنما یوکرین کی حمایت میں جمع ہو گئے۔
قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹرز نے سی این این کو بتایا ہمیں ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ہمارے ساتھ ڈیل کر سکے اور آگے چل کر روس کو ڈیل کرے اور اس جنگ کا خاتمہ ختم کر سکےایسا ظاہر ہوتا ہے کہ زیلنسکی کے ذاتی یا سیاسی خیالات لڑائی ختم کرنے کے علاوہ کچھ اور ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔
لاہور: ماتحت عدلیہ میں 33 نئے سول ججز کی تعیناتی کی منظوری
زیلنسکی جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی کسی بھی ڈیل میں یوکرین کو نیٹو کی رکنیت دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تاہم واشنگٹن کی قیادت اس کو تسلیم کرنے سے گریزاں رہی ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکخوئل نے کہا ہے کہ فرانس اور برطانیہ یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پیش کرنے جا رہے ہیں صدر ایمانوئل نے فرانسیسی اخبار لی فگارو کو انٹرویو میں انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ امریکا کی ترجیحات کی تبدیلی کے بعد یورپی ممالک کو اپنے دفاعی اخراجات کو بڑھانا چاہیے اور اس پر جی ڈی پی کا تین سے ساڑھے تین فیصد تک خرچ کرنا چاہیے روس نے تین سال تک اپنے جی ڈی پی کا دس فیصد دفاع پر خرچ کیا، اس لیے ہم کو بھی آنے والے وقت کے تیار ہونا ہے۔
اداکارہ ریشم کی فٹنس کا راز کیا؟
یورپی سربراہی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے کیئف کی حمایت پر اتفاق کیا اور دفاع پر زیادہ خرچ کرنے اور یوکرین میں جنگ بندی تک پہنچنے کا عزم ظاہر بھی کیا 18 اتحادیوں کو ایک صف میں لانے کا یہ موقع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا پر نشر ہونے والی براہ راست گفتگو میں یوکرینی صدر کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا تھا۔
اس کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ، فرانس اور دوسرے ممالک جنگ روکنے کے منصوبے پر یوکرین کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور یہ منصوبہ واشنگٹن کو بھی پیش کی جائے گا۔
افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ تواتر سے جاری