صدر مملکت آصف علی زرداری نے نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کے لیے نشان امتیاز کی سفارش کر دی

صدر مملکت نے نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم کو جمہوریت،اتحاد اور انصاف کیلئے غیر متزلزل لگن کے اعتراف میں نشان امتیاز (بعد از مرگ) دینے کی سفارش کی ہے-صدر مملکت نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایوارڈ دینے کا عمل شروع کریں-صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ نوابزادہ نصر اللہ ممتاز اور باوقار سیاستدان تھے-نوابزادہ نصر اللہ خان کی زندگی جمہوریت کی ترقی اور پاکستان کی سیاسی سالمیت کے لئے وقف تھی-نوابزادہ نصر اللہ خان کی بیمثال دیانت، رواداری اور جمہوری اقدار آئندہ آنے والی نسلوں کی حوصلہ افزائی کا ذریعہ ہوں گی –

پاکستان کے ممتاز سیاستدان ، ادیب اور شاعر نوابزادہ نصراللہ خان 13 نومبر 1916کو مظفر گڑھ پنجاب کے ایک نواحی گاؤں خان گڑھ میں ایک پٹھان سردار نواب سیف اللہ خان کے گھر میں پیدا ہوئے ، 1933ء میں انہوں نے عملی سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کاآغاز مجلس احرار سے کیا،قیام پاکستان کے بعد وہ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور 1950ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ بعدازاں انہوں نے حسین شہید سہروردی کے ساتھ عوامی لیگ کی بنیاد رکھی اور پھرپاکستان جمہوری پارٹی کے نام سے اپنی علیحدہ سیاسی جماعت بھی قائم کی۔ 1964ء میں انہوں نے کمبائنڈ اپوزیشن پارٹیز کے نام سے ایک اتحاد قائم کیا اور اس برس منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں محترمہ فاطمہ جناح کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔ نوابزادہ نصراللہ خان نے مختلف ادوار میں مختلف سیاسی اتحادوں کے قیام میں فعال حصہ لیا جن میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ، جمہوری مجلس عمل، یو ڈی ایف، پاکستان قومی اتحاد، ایم آر ڈی، آل پارٹیز کانفرنس، این ڈی اے اور اے آر ڈی کے نام سرفہرست تھے۔ انہیں ’’بابائے جمہوریت‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔ وہ محترمہ بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں کشمیر کمیٹی کے چیئر مین کے عہدے پر بھی فائز رہے ۔ وہ شائستہ گفتگو اور نرم لہجے کے مالک تھے ۔ انہوں نے اردو میں شاعری بھی کی ” ناصر” تخلص استعمال کرتے تھے ۔ 26 ستمبر 2003 میں اسلام آباد واقع اپنی رہائش گاہ میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے ۔ انہیں اپنے آبائی گاؤں خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔

Shares: