باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن ہو گئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے اس پر بہت شور ہو رہا ہے، مختلف ماہرین رائے دے رہے ہین مین بھی دے رہا ہوں، اسحاق ڈار سابق وزیر خزانہ، سینیٹربھی رہے ہیں،ان سے رابطہ کیا ہے وہ لندن سے آج ہمارے ساتھ موجود ہیں،

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ جو سینیٹ الیکشن ہوا اسکو کیسے دیکھتے ہیں ،کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گیلانی نے رولز کے مطابق الیکشن جیتا ہے، بہت ہی عجیب واقعہ ہوا جو پریڈائڈنگ آفیسر نے ووٹ مسترد کئے، ایک ووٹ کی تو سمجھ آتی ہے جو دو مہریں لگیں ، باقی جو سات ووٹ مسترد کئے گئے دو خانے ہیں ایک گیلانی ایک سنجرانی کا، جو گیلانی کے خانے میں نام کے اوپر مہر لگی ،یہ سات ایسے ہیں جہاں مہر لگی ہیں خانے سے باہر نہیں، بلاک کے اندر اور نام پر ہے،وہ کسی بھی صورت ان ویلڈ ووٹ نہیں ہے، سینیٹ میں جو ہدایات لگائی گئی تھی ووٹ کے حوالہ سے وہ میں نے ٹویٹ بھی کی ہوئی ہے اس میں بڑا کلیئر ہے کہ بلاک کے اندر مہر لگا دیں،

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ووٹنگ کے دوران شیری رحمان پوچھ رہی ہیں اور بھی کچھ لوگ پوچھ رہے ہین کہ مہر کہاں لگائی جائے،تو سیکرٹری نے کہا کہ کہیں بھی لگا دیں مہر،اس بلاک میں کہیں بھی مہر لگائیں ویلڈ ہے، ٹربیونل کے فیصلے بھی ہیں اور چھ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے ہیں جس میں ہے کہ ووٹر کی انٹریکشن میرٹ کرتی ہے، اس الیکشن میں تو بندے ہی دو ہیں انکے اپنے اپنے بلاک ہیں، اسکے سامنے الگ سے بلاک نہیں بنایا گیا کہ مہر یہاں لگانی ہے نام بھی اسی بلاک میں ہی لکھا ہوا ہے، یہ ہم اپنا مذاق بنوائیں گے، اس الیکشن میں کوئی الیکشن ٹربیونل نہیں نہ الیکشن کمیشن کا عمل دخل ہے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ لے کر جانا ہو گا، یہ سارا ریکارڈ جب دیکھا جائے گا اور جو نتایج دیئے گئے وہ مستر دہو جائیں گے، گیلانی کے سات ووٹ دے دیئے جائیں جو انکے نام کی مہریں لگی ہیں وہ ویلڈ ہیں، حکومت کو عدالت میں اس حوالہ سے نقصان ہو گا، یہ بڑا آسان کیس ہے اس میں لمبی تاریخوں کی بھی ضرورت نہیں ہے ، سینیٹ میں تمام پارٹیوں کی برابر نشستیں ہیں،دنوں میں اس کو جلدی حل کیا جانا چاہئے، یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ گیلانی صاحب نے آج الیکشن جیت لیا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کچھ وکیلوں نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کسی کورٹ میں چیلنج نہیں ہو سکتا ، جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ کہیں تو ریلیف لینے جانا ہے، یہ بات صحیح ہے کہ اسکے لئے کوئی ٹربیونل نہیں ہے، الیکشن کمیشن نہیں ہے، لیکن یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ سٹنگ گورنمنت جو مرضی کر لے،رولز آف بزنس یہ بھی کلیئر ہے کہ جو خانہ ہو گا باکس ہو گا امیدوار ہو گا وہ درست ہو گا، یہ رولز آف بزنس کی وائلیشن ہے، کسی کا فنڈا منٹل رائیٹ لیا گیا، جیتے ہوئے بندے کو غلط طریقے سے ہرا دیا گیا ،ہائیکورٹ اس کو سنے اور فیصلہ کرے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج تین اہم واقعات ہوئے، مصدق ملک اور پی پی کے رہنما گئے انکو چھ کیمرہ، آڈیو ڈیوائسز مل گئیں، چیئرمین کا الیکشن ہو گیا، پھر ڈپٹی چیئرمین میں مزید چمک یا دھمک لگی ہے، جب تینوں چیزیں ساتھ ہو رہی ہیں تو سینیٹ کی کیا عزت رہ گئی ہے جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے کس کی عزت رہنے دی ہے دنیا میں آپ بتا دیں، آپ سینئر جرنلسٹ ہیں، اب تو آپ میڈیا ٹائیکون ہیں، دنیا میں ہماری کہاں عزت رہ گئی، ہم نے پاکستان کے پاسپورٹ کی دنیا میں تباہی کروا دی،ہم نے تو کچھ بھی نہیں چھوڑا، یہ وہ ادارے ہیں جس پر کوئی کمپرومائیز نہیں ہوتا ، اگر گیلانی چیئرمین بن جاتے تو کیا ہو جاتا، اگر شو آف ہینڈ ہوتا تو ہمارے نمبر 51 تھے پھر اس میں کونسا مسئلہ ہے ،کیا چیز آڑے ہوتی ہے، ہم جس کے زیادہ ووٹ ہیں اسکو چیئرمین بننے دیں، بدقسمتی ہے کہ ہم نے کوئی بھی اصول اسکو ہاتھ میں نہیں رہنے دیا، جیسے اخلاقیات کو تباہ کر رہے ہیں ایسے اداروں کی ریوٹیشن کو دنیا میں بدنام کر رہے ہیں

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ میں سو فیصد اتفاق کرتا ہوں کہ کمیروں پر ایکشن ہونا چاہئے، اب کس نے پکڑے، ہم چھوٹی چھوٹی چیزوں پر جے آئی ٹی بنا لیتے ہیں اس پر سب کو سر جوڑ کو گھنٹوں یا دو چار دنوں میں فیصلہ کرنا چاہئے کہ کس نے یہ کروایا،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ شبلی فراز نے کہا کہ پی پی نے کیمرے لگائے جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ شبلی نے تو یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ہم ہر حربہ استعمال کریں گے یہ میرے پاس آتے تھے، اب تو بہت اونچی ہواؤں میں ہیں، ان کو بندہ بندہ نہیں نظر آتا،جب انہوں نے کہا کہ حربہ استعمال کریں گے کیا انہیں نمبر کا نہیں پتہ تھا، کم ووٹوں میں کیسے جیت سکتے ہیں. اس بلڈنگ کی جو ذمہ داری ہے ایڈمنسٹریشن کے حوالہ سے وہ سی ڈی اے دیکھ رہی ہے لیکن چیئرمین سینیٹ اور سپیکر کی اس بلڈنگ کی سیکورٹی کی ذمہ داری ہے، نیوز آ رہی ہیں کہ صبح پانچ بجے چیئرمین سینیٹ وہاں سے گئے ، سی سی ٹی وی نکالیں کون آیا کدھر سے آیا، سب پتہ چل جائے گا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اوپر اعتراض ہو رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی پر غلط الزام لگا رہے ہیں سعید مہدی کے داماد کمشنر ہیں، سی ڈی اے کے چیئرمین سعید مہدی کے صاحبزادے ہیں، ساری کڑیاں آپکی پارٹیاں سے ملتی ہیں، جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مبشر صاحب آپ نیوٹرل ایمپائر ہیں، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو پروتیکشن دے رہا ہے، سات سال سے فارن فنڈنگ کیس جو گھنٹوں کا ہے وہ لٹکایا ہوا ہے، اس پر پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے تعریفوں کی پل باندھتی تھی، جہاں تک سعید مہدی کا بیٹا ہے، کس نے کیا بنی گالہ کو ریگولرائیز، ہم نے تو نہیں کیا، سعید مہدی کا بیٹا ہے وہ انکے کام کر رہا ہے بارہ لاکھ لے کر ریگولرائیز کر رہا ہے، تو یہ ن لیگ کا ہوا یا انکا، جو بھی ڈیوائسز لگائی گئی ہیں یہ پکڑی گئی ہیں، ہو سکتا ہے سسٹم کے اندر سے کسی نے ہمارے لوگوں کو بتا دیا ہو

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اگر کہیں پر کوئی کریش ہوتا ہے تو رولز آف بزنس کہتے ہیں کہ جو ایوی ایٹر ہوتا ہے اسکو معطل کر دیا جاتا ہے اور اسے آئسولیشن میں لے جاتے ہیں،اسکے مینٹل کنڈیشن کا ٹیسٹ اور تحقیقات ہوتی ہیں، اگر آج سیکورٹی افسر کو سسپینڈ نہ کیا تو اسکے پاس بہت مواقع ہین کہ وہ ثبوت مٹا سکے، اسکا ذمہ دار کون ہو گا جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی ذمہ داری ہے یہ ہونا چاہئے تھا، جو کی پرسن ہے جنکے پاس سسٹم کی سیکورٹی کی ذمہ داری ہے، انکے خلاف ایکشن ہونا چاہئے، فوری معطل کرنا چاہئے،

مبشر لقمان نے سوال کیا کہ اب میاں صاحب کے پاکستان آنے کی کوئی امید ہے جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کا کرونا کی وجہ سے میڈیکل ٹرینٹمنٹ نہیں ہو رہی، پچھلے سال فروری مارچ میں کرونا آیا اب تک چل رہا ہے، میاں صاحب کی کیئر تو ہو رہی ہے لیکن دل کا اور باقی جو علاج ہونا ہے وہ ابھی نہیں ہوا، جب ہو گا تو پھر وہ پاکستان جائیں گے، ابھی میرے علم میں نہیں کہ انہوں نے دوستوں سے مشورہ کیا کہ وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں،میرا خیال ہے کہ انکی میڈیکل ٹریٹمنٹ ضروری ہے جب تک وہ نہیں ہو گی پاکستان کا پروگرام نہیں ہو سکتا،

پلیٹ لیٹس کے سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پلیٹ لیٹس کاؤنٹ کا مجھے نہیں پتہ، انکے تین مسائل تھے، پلیٹ لیٹس ، ہارٹ اور آکسیجن سپلائی ٹو برین کی، تینوں کے ایکسپرٹ جو ٹریٹمنٹ دیتے ہیں وہ چل رہی ہے لیکن پرمننٹ نہیں ہو رہی

Shares: