پی ڈی ایم کے غبارے سے بلاول نے ہوا نکال دی،کہا طے کچھ ہوا، نواز شریف نے کچھ کہا، نواز شریف الزامات کے ثبوت دیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے نواز شریف کی اداروں کے مخالف تقریر پر کہا ہے کہ انتظار ہے نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے گوجرانوالہ جلسے کے دوران پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر براہ راست انتخابات میں دھاندلی اور عمران خان کو برسرِاقتدار لانے کے الزامات پر کہا ہے کہ انھیں ’انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور گلگت بلتستان میں انتخابی مہم سے متعلق بات چیت کی ہے۔
گوجرانوالہ جلسے میں نواز شریف نے پہلی بار فوجی قیادت کا نام لیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سنہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی اور انھیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا براہِ راست کردار تھا۔
بی بی سی نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ پی ڈی ایم کی تشکیل کے وقت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور دیگر اجلاسوں میں کیا مسلم لیگ نواز نے پاکستانی فوج کی قیادت یا خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کا نام لیا تھا، یا اس بارے میں کوئی اشارہ دیا تھا؟
اس پر بلاول بھٹو زرداری نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت نواز لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا۔‘ انھوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ ’وہاں (اے پی سی میں) یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلیشمنٹ پر لگانا چاہیے۔ اور اس پر اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلیشمنٹ کہا جائے گا۔‘
بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ جب انھوں نے گوجرانوالہ کے جلسے میں میاں نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو انھیں ’دھچکا‘ لگا
بلاول کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے ایک دھچکا تھا کیونکہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے۔ مگر میاں نواز شریف کی اپنی جماعت ہے اور میں یہ کنٹرول نہیں کر سکتا کہ وہ کیسے بات کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کنٹرول کر سکتے ہیں کہ میں کیسے بات کرتا ہوں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈٰی ایم کئی جماعتوں کا یہ یقینا ایک اتحاد ہے اور ہمارا ایجنڈا ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں طے پانے والی قرارداد میں واضح ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا ہرگز یہ مطالبہ نہیں ہے کہ فوجی قیادت عہدے سے دستبردار ہو جائے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ یہ نہ تو ہماری قرارداد میں مطالبہ ہے نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے۔ جہاں تک بات نام لینے کی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اور یقینا ایسا ہی ہوا گا کہ میاں صاحب نے بغیر ثبوت کے کسی کا نام نہیں لیا ہو گا اور اس قسم کے الزامات ثبوتوں کی بنیاد پر ہی آگے آنے چاہییں۔ میں یہ طریقہ کار خود اپنی جماعت کے لیے نہیں اپناتا کہ میں جلسوں میں اس (یعنی براہِ راست الزام لگانا) کو بیان کرتا۔ مگر میاں صاحب کا یہ حق ہے کہ وہ اس قسم کا موقف لینا چاہیں تو ضرور لیں۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے فوجی قیادت کا نام لینے یا اُن پر براہ راست الزام لگانے کو نواز شریف اور مسلم نواز کا ’ذاتی اور پارٹی کا فیصلہ‘ قرار دیا
بشکریہ ،بی بی سی اردو