نواز شریف کو نام نہاد جمہوری قوتوں نے تین بار گھر بھیجا ،کئی چہرے بے نقاب ہوگئے
مخالف سیاسی جماعتیں ہر نواز دور میں روڑے اٹکاتی رہیں،اپنوں نے بھی پیٹھ میں چھرا گھونپا
آج پارلیمنٹ چور،غدار ڈاکو جیسے نعروں کا گھر ،سیاست مسخرے پن کی آخری حدوں کو چھو گئی
تجزیہ، شہزاد قریشی
پارلیمنٹ ہائوس میں کسی زمانے میں مستحکم جمہوریت آئین قانون کی حکمرانی عوامی مسائل پر تقریریں ہوا کرتی تھیں آج اسی پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کو غدار چور ڈاکو کہہ کر ہائوس کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ، مسخرے پن کی حدیں کراس ہوگئیں ،سیاستدانوں نے آئین اور جمہوریت کو تماشابنا کر رکھ دیا ، جمہوریت کے اندر جمہوریت نہیں سیاسی قیادت کی اکثر یت کرپشن اقرباء پروری کا شکار رہی، عوام کی بڑی تعداد سیاسی شعور اور جمہوریت کی اہمیت سے ناآشنا ، اکثر جمہوری حکومتیں شفافیت اور عوامی خدمت کے معیار پر پورا نہیں اتر سکیں، بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں نے مذہب کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، غربت، مہنگائی اوربیروزگاری جیسے مسائل پیدا ہوتے گئے، ملک تین بار مارشل لاء سے بھی گزرا ان تین مارشل لاء کو سیاسی و مذہبی جماعتوں کا بھرپور تعاون رہا اور اپنی ہی سیاسی جماعت کے قائدین کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ،اسکی زندہ مثال نواز شریف ہیں، جنکو تین بار اقتدار سے علیحدہ کیا گیا اس میں ن لیگ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کا کردار موجود تھا، جمہوریت اور جمہوری حکومت کے خاتمے میں عدلیہ کا کردار رہا جس کو ہم نظریہ ضرورت کے نام سے یاد کرتے ہیں، اس کی مثال ہمارے سامنے ایک قد آور سیاسی شخصیت بھٹو ہے، جنکی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیا گیا، اسی نظریہ ضرورت کا نشانہ نواز شریف کو نام نہاد پانامہ لیکس کے ذریعے بنایا گیا، اس کیس میں آج کے حقیقی آزادی اور جمہوریت کے طلبگار عمران خان نے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا اور ایک منتخب جمہوری حکومت کو چلتا کرنے پر بھنگڑے ڈالے گئے، عمران خان نے تو مذہب کا بھی استعمال کیا اور معاشرے کو تقسیم کر دیا .

ملک میں جمہوریت کی ناکامی کسی ایک فریق کی غلطی نہیں بلکہ ایک مسلسل عمل کا نتیجہ ہے جمہوریت صرف ایک نظام حکومت نہیں بلکہ ایک طرز زندگی ہے جسے اپنانا اور فروغ دینا سب کی ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں میں جمہوری کلچر کو فروغ دیا جائے آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے انتخابی اصلاحات پر بات کی جائے ملک کے تمام ریاستی اداروں کو آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے، آئینی ترمیم صرف قومی مفادات اور جمہوری طریقے کار کے تحت کی جائیں

Shares: