نوازش قتل کیس میں ملوث ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں

عدالت نے ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا، ملزم کے بھائی لواحقین کو دھمکیاں دے رہے ہیں جس کی درخواست تھانہ بھارہ کہو میں دی گئی ہے مگر اس درخواست پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے

دوسری جانب پولیس ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے دوران تھانے میں وی وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے، فائیو سٹار ہوٹلوں سے ملزمان کے لئے کھانا منگوایا جاتا ہے، پولیس اہلکار لاک اپ میں بند کرنے کی بجائے ملزم کو ساتھ بٹھاتے، مدعی پارٹی کی جانب سے تھانے میں قتل کے ملزمان کو وی وی آئی پی پروٹوکول ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے

ایک صارف عمر انعام کا کہنا ہے کہ احسن یونس صاحب کے ہوتے ہوئے ملزمان جیل سے دھمکیاں پہنچا رہے ہیں تو بڑی حیرت کی بات ہے۔ امید ہے اسلام آباد پولیس کا بہادر سپہ سالار ان قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچوائے گا۔

دوسری جانب مقتول نوازش کی اہلیہ کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ انصاف مانگ رہی ہیں. نوازش کی بیوی قاتلوں کا نام بھی بتاتی ہیں کہ کس نے نوازش کو قتل کیا،میری آنکھوں کے سامنے قتل ہوا ، تیسرے ملزم کو نہیں پہچان پائی

قبل ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک طرف جرائم بڑھنے لگے ہیں تو دوسری جانب پولیس کی نااہلیاں بھی عیاں ہونے لگ گئی ہیں

وفاقی پولیس اسلام آباد نے رشوت خوری کی بھی تمام حدیں عبور کر لی ہیں، قتل کے مقدمہ میں تفتیش کے لئے جانے والے تفتیشی افسر کے ہمراہ جانے والے نے مدعی پارٹی سے رشوت مانگ لی،رشوت مانگنے والا پولیس کے ہمراہ نقشہ بنانے کے لئے گیا تھا، جس نے مدعی پارٹی سے پیسے مانگے،

باغی ٹی وی کی بلاگر ریحانہ جدون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اسلام آباد پولیس کے کرتوت بے نقاب کئے اور کہا کہ تھانہ بھارہ کہو کے حدود میں نوازش قتل کیس میں جو تفتیشی افسر ستار کے ساتھ وقوعہ والی جگہ کا نقشہ بنانے آیا تھا وہ لواحقین سے 20000 کس کھاتے میں طلب کر رہا ہے ایک تو اس کیس کی تفتیش سست روی کا شکار اور دوسرا جو کاروائی ہوئی اس کے پیسے بھی طلب ؟؟

قتل کو خود کشی کا رنگ دینے کی تمام سازشیں دم توڑ گئیں،تحقیقات کا حکم

اسلام آباد پولیس رشوت خور بھی بن گئی، نوازش قتل کیس میں پیسے طلب

Shares: