سلام آباد: پاکستان میں نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش ہو گا۔

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ سے متعلق پالیسی مذاکرات کا سلسلہ آج سے شروع ہو رہا ہے، جو 23 مئی تک جاری رہے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس اہداف، اخراجات، اور قرضوں کی واپسی جیسے اہم امور زیر بحث آئیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو ہدایت دی ہے کہ آمدن کو 20 کھرب روپے تک لے جایا جائے، جبکہ رواں سال ملک کی موجودہ آمدن 17.8 کھرب روپے رہی ہے آئی ایم ایف اس بات پر زور دے رہا ہے کہ غیر ترقیاتی اخراجات میں سخت کنٹرول لایا جائے تاکہ مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔

پاکستان کی حمایت پر بھارت کا ترکی و آذربائیجان سے تجارتی و تعلیمی بائیکاٹ

ذرائع کے مطابق پاکستان کو آئندہ مالی سال میں تقریباً 19 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے واپس کرنے ہیں، جس کے پیش نظر آئی ایم ایف قرضوں کی پائیدار ادائیگی پر زور دے رہا ہے،مذاکرات میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی، جبکہ پاکستان کی جانب سے سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے پاکستان آئی ایم ایف کو یہ یقین دہانی کرائے گا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 11 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

نور مقدم قتل کیس:عدالت کا آج ہی فیصلہ سنانے کا عندیہ

دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی ترقی سے متعلق اپنی پیش گوئی میں نمایاں کمی کر دی ہے ادارے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے اس سے قبل اکتوبر 2024 میں آئی ایم ایف نے یہ شرح 3.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا۔

آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ ”ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی“ کے تحت پہلی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی سرگرمیوں میں کمزوری اور عالمی غیر یقینی صورتحال نے ترقی کی رفتار کو متاثر کیا ہے پہلی سہ ماہی میں ترقی کی شرح 1.3 فیصد جب کہ دوسری سہ ماہی میں 1.7 فیصد رہی، جو خریف فصلوں کی کم پیداوار اور صنعتی شعبے کی مسلسل سست روی کی نشاندہی کرتی ہے۔

ایئر چیف مارشل کی اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے گھر آمد، اہلخانہ سے اظہار تعزیت

مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہو کر 0.7 فیصد پر آ گئی، تاہم بنیادی مہنگائی اب بھی تقریباً 9 فیصد کی بلند سطح پر موجود ہے آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں نمایاں اضافے کا امکان ہے رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 20 کروڑ ڈالر رہنے کی توقع ہے، جس کی بڑی وجہ برآمدات میں استحکام اور ترسیلات زر میں بہتری ہے موجودہ مالی سال میں حکومت کے جاری اخراجات مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 18.9 فیصد کے برابر رہے، جبکہ آئندہ مالی سال میں انہیں 17.8 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

Shares: