تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نائب صدر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا کیسز کے خاتمے کے مطالبہ نہیں کریں گے۔

ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش پر سنجیدگی سے غور کیا اور مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ہم ڈائیلاگ کے لیے تیار ہیں، تحریک تحفظ آئین پاکستان میں کئی سیاسی جماعتیں موجود ہیں، سب سے مشاورت کی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی نے ایوان میں کھڑے ہوکر ذمہ داری لی ہے کہ اگر باقی تمام جماعتیں قانون کی حکمرانی اور میثاق کے لیے تیار اور حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تو عمران خان کی رضامندی کا دستخط لانا ان کی ذمہ داری ہے۔

آئی سی سی نے نئی پلیئرز رینکنگ جاری کردی

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر مذاکرات کے لیے آگے بڑھتی ہے تو مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل دوسرا مرحلہ ہے، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور نئے انتخابات کا مطالبہ بھی مذاکرات کا حصہ ہوگا، نئے میثاق ملک کے سیاسی مستقبل کے لیے اہم ہے پورا پاکستان چاہتا ہے کہ ملک میں سیاسی و معاشی بحران ختم ہو۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اگر مذاکرات کا عمل بڑھ گیا تو عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کریں گے اور ان سے مل کر گفت و شنید سے راستہ بنالیں گے، سیاستدان راستہ بنانے کے عادی ہیں، مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی یا کیسز کے خاتمے کا مطالبہ نہیں کریں گے، حکومت اگر صاف نیت کا مظاہرہ کرتی ہے تو ہم بھی صاف نیت سے ڈائیلاگ میں شامل ہوں گے۔

حکمران زنا کیلیے آسانی اور حق نکاح کیلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں،مولانا فضل الرحمان

دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نےکہا ہےکہ بات چیت ہوگی لیکن بلیک میلنگ نہیں ہوگی، تحریک انصاف کی پوزیشن ہر گھنٹے بدلتی رہتی ہے۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے مؤقف میں ابھی وضاحت آنے دیں، بانی پی ٹی آئی خود دو دو تین تین باتیں کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان نےحکومت سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کردی

Shares: