وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ ایف سی دیگر لاء فورس اداروں کی طرح کام کرے گی، عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نئے ونگز بنائے جائیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد ایف سی فیڈرل حکومت کے تحت کام کرتی رہی ہے، ایف سی کا قیام 1913 میں ہوا، ماضی میں ایف سی وفاقی حکومت کے انڈر بھی کام کرتی رہی ہےایف سی نے ملک کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں، ایف سی کی تنخواہیں پولیس سے کم تھیں، ایف سی کے بہت سے اہلکار دہشتگردی کیخلاف شہید ہوئے، ایف سی کے حوالے سے اقدامات کررہے ہیں، فیڈرل کا نسٹیبلری اورپولیس دونوں مختلف محکمے ہیں، فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری کہلائے گی، اب پورے پاکستان سے ایف سی میں لوگ بھرتی کئے جا ئیں گے۔
پی آئی اے کی نجکاری کیلیے چار پارٹیاں شارٹ لسٹ
اس موقع پر کمانڈنٹ ایف سی ریاض نذیرگاڑا نے کہا کہ ایف سی جس ایکٹ کے تحت کام کررہی تھی اس کو 100 سے زائد سال گزر گئے، وقت کے ساتھ ضرورت تھی کہ ایف سی میں اصلاحات لائی جائیں، ایف سی کو جدید خطوط پر استوار کررہے ہیں، فیڈرل کانسٹیبلری کے 41 ونگز ہوں گے، فیڈرل کانسٹیبلری کے ڈھانچے کو مختلف شعبوں میں اور 6 مختلف ڈیویژنز میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو ملک بھر میں کام کرنے کا بااختیار بنا دیا ہے۔ لا اینڈ جسٹس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025 جاری کر دیا ہے، جس کے تحت فرنٹیئر کانسٹیبلری کا نام بدل کر فیڈرل کانسٹیبلری رکھا جائے گا۔
انڈونیشیا میں 6.7 شدت کا زلزلہ