جموں کشمیر برائے فروخت،احتجاج کے اعلان پر پی ڈی پی کا دفتر سیل
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سرینگر میں واقع دفتر کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ متعدد سینئر رہنماوں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پی ڈی پی کو سرینگر میں نئے زمینی قوانین کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔ تاہم ان کو ایسا ممکن نہیں ہوا۔اطلاعات کے مطابق حراست میں لئے گئے رہنماوں میں سینئر رہنما خورشید عالم بھی شامل ہے۔ انہیں کوٹھی باغ تھانے میں رکھا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلے سے موجود جائیداد سے متعلق قوانین میں ترمیم کر کے اب انڈیا کے ہر شہری کو کشمیر میں غیرزرعی زمین خریدنے کا اہل قرار دیا ہے تاہم حکومت زرعی زمینوں کو ‘مفاد عامہ’ کے لئے استعمال کرسکتی ہے۔اس سے قبل فوج کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی علاقے یا قطعہ ارض کو ‘سٹریٹجک’ یعنی تذویراتی اہمیت کا حامل قرار دے کر اسے اپنے قبضے میں لے سکتی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس اعلان سے حالیہ دنوں میں ہندنواز سیاسی جماعتوں کی طرف سے فاروق عبداللہ کی سربراہی میں بنائے گئے پیپلز الائنس نامی اتحاد کو شدید دھچکہ لگا ہے اور اس اتحاد کے دو کلیدی رہنماوں، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اس فیصلے کو عوام دشمن قرار دیا ہے۔
عمرعبداللہ نے اسی حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: نئی دہلی نے جموں کشمیر کو برائے فروخت رکھ دیا ہے اور حد یہ ہے کہ حکومت نے لداخ میں ہِل کونسل انتخابات کا انتظار کیا تاکہ لداخ کو بھی اب فار سیل قرار دیا جاسکے۔’قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)کی جانب سے دوسرے روز بھی جموں و کشمیر میں تلاشی کارروائی کا سلسلہ جاری رہا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سرینگر اور دہلی کے کم از کم نو مقامات پر این آئی اے کی جانب سے تلاشی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ تلاشی کارروائی باغِ مہتاب علاقہ میں حریت رہنما طفر اکبر بھٹ، نوگام میں فلاحی تنظیم فلاح عام ٹرسٹ، چیریٹی الائنس، ہیومن ویلفیر فانڈیشن، جموں و کشمیر یتیم فانڈیشن، سالویشن مومنٹ اور جموں کشمیر وائس آف وکٹمز کے دفاتر میں انجام دی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ جنوبی ضلع کولگام میں بھی این آئی کی جانب سے مشتاق احمد ٹھوکر، جو سابق سربراہ یتیم فانڈیشن ہے، کے گھر پر بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز سرینگر اور بنگلور میں این آئی اے کی جانب سے چھاپہ مار کارروائی انجام دی گئی تھی۔
سرینگر میں معروف انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر کے دفتر(جی کے ٹرسٹ)اور فلاحی تنظیم اتھ روٹ و دیگر سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تھے، جن میں معروف انسانی حقوق کارکن خرم پرویز اور پروینہ اہنگر بھی شامل ہیں۔سرینگر، بانڈی پورہ اور بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں این آئی اے کی جانب سے متعدد مقامات پر چھاپہ مار کارروائی انجام دی گئی۔ اس سلسلہ میں این آئی اے نے بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ کارروائی ان تنظیموں کے خلاف انجام دی گئی جو خیراتی سرگرمیوں کی آڑ میں ملک مخالف کارروائیوں میں ملوث ہیں۔