پراسرار بیماری وائرل، کورونا کے بعد ایک اور نئی وبا کی شروعات؟

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ملیریا ہو سکتی ہے یا یہ ایک سے زیادہ بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے
virus

افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو (DRC) میں ایک پراسرار بیماری پھیل رہی ہے، ابھی تک اس بیماری کی تشخیص نہیں ہوسکی ہے لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تحقیقات میں مدد کے لیے ماہرین کو تعینات کیا ہے۔

باغی ٹی وی :کورونا وائرس کی وبا کے بعد اسے ایک اور عالمی وبا کہا جا رہا ہے جس نے آہستہ آہستہ سر اٹھانا شروع کر دیا ہے جس میں کئی افراد کے ہلاک ہونے کو امکان ظاہر کیا گیا ہےاکتوبر کے آخر سے کانگو میں پراسرار بیماری کے تقریباً 400 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، متاثرہ افراد میں زیادہ تر 5 سال سے کم عمر بچے شامل ہیں۔

ہیلتھ پالیسی کی رپورٹ کے مطابق اس کی علامات میں بخار، سر درد، کھانسی، ناک بہنا، جسم میں درد، سانس لینے میں دشواری اور خون کی کمی شامل ہیں ، اس وقت یہ بیماری صوبہ کوانگو کے ضلع پنزی میں مرکوز ہے، جو دور دراز ہے اور صحت کا غیر معیاری نظام ہے ڈبلیو ایچ او نے تحقیقات میں مدد کے لیے ایک ماہر ٹیم تعینات کر دی ہے۔
virus
وزارت صحت نے لوگوں کو بڑے اجتماعات سے گریز کرنے اور صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کا مشورہ دیا ہے۔ وزارت صحت نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک بیماری یا غیر معمولی اموات کی اطلاع دیں، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ملیریا ہو سکتی ہے یا یہ ایک سے زیادہ بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے، اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ جاری ہیں۔

دوسری جانب برطانوی اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پراسرار بیماری کی علامات میں بخار، سردرد اور کھانسی کے علاوہ خون میں سرخ خلیوں کی کمی نمایاں ہیں،اس بیماری کی جتنی بھی علامات ہیں وہ موت سے کچھ دن قبل مریض میں تیزی سے ظاہر ہوتی ہیں۔

محققین کی ایک ٹیم اس مرض کے پھیلنے کی وجوہات تلاش کر رہی ہے وہ علاقے میں ملیریا، نمونیا اور خسرہ جیسی عام بیماریوں کو دیکھ رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا انہیں کوئی سراغ مل سکتا ہے مشکل یہ ہے کہ علامات کی بنیاد پر روک تھام یا علاج کے بارے میں کچھ کرنے سے پہلے وقت گزر چکا ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بیشتر طور پر اس طرح کی پراسرار وبا خوفناک ثابت ہوتی ہیں، لیکن یہ عام طور پر اس علاقے میں پہلے سے موجود بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے یہ بیماریاں اس وقت بدتر ہو سکتی ہیں جب لوگ غذائی قلت کا شکار ہوں یا انہیں ویکسین نہ لگائی جاتی ہو۔

ایک ریسرچ کے مطابق اس پراسرار بیماری کا شکار تقریباً 96.5 فیصد تمام مریضوں نے بخار ہونے کی اطلاع دی ہےاس صورتِ حال کا عالمی ادارہ صحت نے بھی نوٹس لیا ہے چند مریضوں سے لیے گئے نمونے تجزیے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال اس حوالے سے باضابطہ طور پر کچھ بھی کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں،کانگو کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دواؤں اور دیگر ساز و سامان کی شدید قلت ہے، دیہی علاقوں میں معقول اور بروقت علاج ممکن نہیں ہو پارہا کیونکہ میڈیکل سپلائیز بروقت نہیں مل پاتیں۔

Comments are closed.