کراچی: ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہی نہیں-
باغی ٹی وی: کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کا اجلاس کنوینر ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی صدارت میں پاکستان ہاؤس میں ہوااجلاس میں حلقہ بندیوں سمیت عام انتخابات سے متعلق مختلف امور زیر بحث آئے، اراکین رابطہ کمیٹی سے الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے دعوت نامے سے متعلق تجاویز لی گئیں-
اراکین رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے ضروری ہیں نئی حلقہ بندیوں کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہی نہیں، نئی منصفانہ حلقہ بندیوں کیلئے آئینی و قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
الیکشن میں تاخیر،جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
دوسری جانب جماعت اسلامی نے الیکشن میں تاخیر پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنےکا فیصلہ کیا ہے، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ اور سابق ایم این اے عبد الاکبر چترالی نے درخواست تیار کرلی ہے، جسٹس ریٹائرڈ غلام محی الدین کے توسط سے سپریم کورٹ میں اگلے ہفتے درخواست دائر کی جائےگی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ نگران وفاقی حکومت کی جانب سے عام انتخابات میں تاخیر آئین کے آرٹیکل 224 کی خلاف ورزی ہے،اسمبلی تحلیل کے بعد 60 سے 90 دن کے اندر انتخابات منعقد کروانا آئین کے آرٹیکل 224 میں واضح ہے لیکن مشترکہ مفادات کونسل کے نمائندوں اور نگران وزرائے اعلیٰ کے درمیان اجلاس کو بنیاد بنا کر الیکشن میں تاخیر کی جارہی ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کوبحال کر دیا گیا،لیٹر جاری
درخواست میں موقف اختیار کیاگیا ہےکہ مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں دو وزرائےاعلیٰ نےاپنےنگران حکومت کےپہلے دورانیےکو مکمل کیا ہے اب ان حکومتوں کی حیثیت غیر قانونی اور غیر آئینی ہے عدالت الیکشن کمیشن کو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ٹو کے تحت جنرل الیکشن کا اعلامیہ جاری کرنےکا حکم دے اور 90 دن کے اندر انتخابات منعقد کرنےکے لیے الیکشن کمیشن کو احکامات جاری کرے-